کابل

گذشتہ سال ملک بھر میں پولیو کے صرف دو کیسز ریکارڈ ہوئے۔ وزارت صحت کے ترجمان کی گفتگو

گذشتہ سال ملک بھر میں پولیو کے صرف دو کیسز ریکارڈ ہوئے۔ وزارت صحت کے ترجمان کی گفتگو

رپورٹ: الامارہ اردو
گذشتہ ہفتے افغانستان کے وزیر صحت ڈاکٹر قلندر عباد ایک وفد کے ہمراہ ملائیشیا کے سفر پر گئے۔ اس سے قبل وہ قطر، عمان، ایران اورسویس کے دورے بھی کرچکے ہیں۔ جس کا مقصد صحت کے شعبے میں ان ممالک کے تجربات سے استفادہ اور اسی شعبے میں جدید سہولیات کا حصول تھا۔ افغانستان میں امارت اسلامیہ افغانستان کی حاکمیت کے بعد بین الاقوامی برادری اور پڑوسی ممالک کو افغانستان سے جن شعبوں میں خدشات تھے ان میں صحت کا شعبہ بھی تھا۔ یہاں سے پولیو سمیت کئی دیگر بیماریاں پھیلنے کا خدشہ تھا۔ لیکن گذشتہ دن وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر شرافت زمان امرخیل نے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال ملک بھر میں پولیو کے صرف دو کیسز ریکارڈ ہوئے۔ گذشتہ کابل انتظامیہ کے دور حکومت میں ہر سال پچاس سے ساٹھ تک کیسز سامنے آتے تھے۔ حالیہ دنوں جب پاکستان اور ایران سے افغان مہاجرین کے انخلا کا سلسلہ شروع ہوا تو ان ممالک کے بارڈرز پر پولیو اور میڈیکل ٹیمیں تعینات کی گئیں۔ تاکہ پولیو اور دیگر امراض کو روکا جاسکے۔ مہاجرین کو پروسس سے گزارنے کے دوران بارڈرز پر کئی دنوں تک روکا گیا تھا جس کی وجہ سے وہ غیر معیاری غذائی مواد کی وجہ سے اسہال اور سانس سمیت مختلف بیماریوں کا شکار ہوگئے تھے۔ اس سلسلے میں ہم نے ایک مہینے میں ایک لاکھ OPD خدمات فراہم کی۔
اندرون ملک طبی شعبے کی صورت حال سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ شمالی صوبوں میں گذشتہ حکومتوں کے جو نامکمل منصوبے تھے ان پر دوبارہ کام کا آغاز کیا گیا۔ صوبہ بدخشان میں تاریخ میں پہلی مرتبہ چالیس ملین افغانی کی لاگت سے ایک ہسپتال تعمیر کیا گیا۔ اس کے علاوہ سمنگان، بغلان اور غزنی میں اسی نوعیت کے ہسپتال تعمیر کیے گئے۔ مختلف صوبوں میں 570 موبائل میڈیکل ٹیمیں کام کر رہی تھیں، مگر اس کی ماہانہ رپورٹ دیکھنے کے بعد وزارت صحت نے فیصلہ کیا کہ موبائل ٹیمیں معیاری طریقے سے کام نہیں کر رہیں، اس کی جگہ ان صوبوں میں معیاری طبی مراکز تعمیر کیے گئے۔ 15 صوبوں میں 20 سے زائد سٹی اسکین اور ایم آر آئی خدمات فراہم کی گئیں۔
ایسے کوڈڈ نسخہ جات جو مخصوص میڈیکل میں موجود ہوتے ہو اور اس کی قیمت عام شخص کی قوت خرید سے باہر ہو، اس کی روک تھام کے لیے گذشتہ ماہ کابل میں ایک تین روزہ سیمی نار ملک بھر کے تمام ڈاکٹروں کو سختی سے ہدایت کی گئی کہ وہ کوڈڈ نسخہ جات نہ لکھے۔ اس کے باوجود اگر کسی صوبے میں کوئی ڈاکٹر کوڈڈ نسخہ لکھتا ہے تو تمام صوبوں کے مراکز میں شکایات سننے کا ایک نمائندہ ہوتا ہے۔ جس کے پاس ہر شخص کی رسائل آسان ہے۔ اسے شکایت کرے تاکہ ایسے کوڈڈ نسخہ جات کی روک تھام ممکن ہوسکے۔

منشیات کے عادی افراد کا علاج و معالجہ

امارت اسلامیہ افغانستان نے منشیات کے عادی افراد کے علاج و معالجہ پر خصوصی توجہ دی۔ گذشتہ دو سالوں میں 35 ہزار منشیات کے عادی افراد کا علاج کرایا گیا۔ دس ہزار افراد اب بھی زیر علاج ہے۔ منشیات کے عادی افراد کے علاج کے لیے ملک بھر میں 60 سے زائد مراکز موجود ہیں۔ اس کے علاوہ قندہار اور کابل میں ہزار بستر ہسپتال میں بھی ان کا علاج شروع ہے۔