کابل

گزشتہ 40 دنوں میں ایک لاکھ افغان مہاجرین افغانستان آئے ہیں۔ وزارت اطلاعات

گزشتہ 40 دنوں میں ایک لاکھ افغان مہاجرین افغانستان آئے ہیں۔ وزارت اطلاعات

 

کابل (خصوصی رپورٹ)

امارت اسلامیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ 40 دنوں میں تقریباً ایک لاکھ سے زائد افغان اپنے ملک واپس آ چکے ہیں۔

طورخم میں صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عرفات مہاجر کا کہنا ہے کہ 17 ستمبر سے اب تک 40 دنوں میں ایک لاکھ سے زائد افغان باشندے واپس آ چکے ہیں، جن میں 17000 کے قریب خاندان شامل ہیں۔

عرفات مہاجر کے مطابق واپس آنے والے افغانوں کی رجسٹریشن طورخم میں ہر صبح 6 بجے سے دوپہر 12 بجے تک جاری رہتی ہے۔ جہاں ان کے لئے قیام اور کھانے پینے کے انتظامات کئے گئے ہیں، اس سے قبل عام طور پر دن میں بیس سے تیس تک خاندان نارمل طریقے سے پاکستان سے آتے تھے لیکن جب سے پاکستان نے انہیں ملک چھوڑنے کی تاریخ دی ہے تب سے ان کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے، گزشتہ روز سات سو سے زائد خاندان طورخم سرحد کے راستے افغانستان میں داخل ہوئے۔

امارت اسلامیہ نے ان مہاجرین کے لیے عارضی پناہ گاہیں قائم کر دی ہیں جنہیں قندھار کے ضلع تخت پل اور ننگرہار کے ضلع لعل پورہ میں عارضی طور پر رہائش کی سہولت دی جاتی ہے اور رجسٹریشن کے بعد انہیں متعلقہ آبائی علاقوں کی طرف روانہ کیا جاتا ہے۔

امارت اسلامیہ نے واپس آنے والے مہاجرین کے مسائل کے حل کے لیے نائب وزیر اعظم مولوی عبدالسلام حنفی کی سربراہی میں ایک ہائی کمیشن قائم کیا ہے جس نے فوری طور کام شروع کر دیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس کمیشن نے گزشتہ روز ایک “اہم اجلاس منعقد کیا، جس میں مختلف کمیٹیوں کی سرگرمیوں کے دائرہ کار کا تعین کیا گیا اور ہر کمیٹی کو پابند کیا گیا کہ وہ “اپنے متعلقہ امور کو فوری طور پر منظم کرے اور اپنی ذمہ داریاں شروع کرے۔

اس حوالے سے شائع ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ واپس آنے والے مہاجرین کے ساتھ امارت اسلامیہ کی جانب سے فوری امداد کی فراہمی اور دیگر مسائل کے حل کے لئے ضروری فیصلے کیے گئے۔

خیال رہے کہ پاکستان سے لاکھوں غیر قانونی مہاجرین کی جبری ملک بدری کے فیصلے کو ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت عالمی اداروں نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور انہوں نے غیر قانونی افغان مہاجرین کی جبری ملک بدری کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

رواں ماہ کے آغاز میں حکومت پاکستان نے کہا تھا کہ یکم نومبر سے پہلے ایسے تمام غیر ملکیوں کو ملک سے نکال دیا جائے گا جن کے پاس پاکستان میں رہنے کے لیے قانونی دستاویزات نہیں ہیں، جس کے بعد سے افغان باشندوں کی آمد کا سلسلہ تیز ہوا ہے۔