کابل

ہم دنیا کے ساتھ مثبت تعلقات چاہتے ہیں، افغانستان کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، خلیفہ سراج الدین حقانی

ہم دنیا کے ساتھ مثبت تعلقات چاہتے ہیں، افغانستان کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، خلیفہ سراج الدین حقانی

 

کابل:
امارت اسلامیہ کے وزیر داخلہ خلیفہ سراج الدین حقانی نے کہا ہے کہ افغان حکومت اپنے پڑوسیوں، خطے اور دنیا کے ساتھ مثبت تعلقات چاہتی ہے۔ افغانستان دنیا کا ایک اہم ملک ہے اور دنیا کو افغانستان کے ساتھ تعلقات میں دوغلی پالیسی نہیں اختیار کرنی چاہیے جس کا نقصان پورے خطے کا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے متحدہ عرب امارات کے علمائے کرام کے ایک اعلی سطح وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ متحدہ عرب امارات کے علمائے کرام کا یہ وفد ایک ایسے وقت میں افغانستان کا دورہ کر رہا ہے کہ اس ملک نے حال ہی میں دبئی میں افغان قونصل خانہ امارت اسلامیہ کے حوالے کیا تھا۔ وزیر داخلہ نے اس پر متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کیا۔

وزارت داخلہ کی طرف سے شائع کردہ بیان کے مطابق محترم حقانی نے مزید کہا کہ کوئی بھی افغانستان کو نظر انداز نہیں کر سکتا، جو لوگ چاہتے ہیں کہ افغانستان ایک لاوارث جزیرہ بن جائے، وہ غلطی کر رہے ہیں، کیونکہ افغانستان کوئی لاوارث ملک نہیں ہے اور ہم اپنے ملک کو ایسا نہیں ہونے دیں گے کہ اسے دوبارہ نظر انداز کیا جائے.

وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق مذکورہ وفد کے سربراہ شیخ عمر حبتور الدرعی نے کہا کہ طویل المدتی ہدف کے حصول کے لیے لڑکیوں کی تعلیم کے علاوہ کچھ اور مسائل بھی ہیں، جن کے حل کے لئے وہ منتظر ہیں۔ جس پر محترم حقانی نے وفد کو یقین دلایا کہ حکومت کا لڑکیوں کے اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو بند کرنے کا فیصلہ عارضی ہے۔

وزیر داخلہ نے لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں کہا: “اسلام کے مقدس دین نے مسلمان مردوں اور عورتوں پر شرعی تعلیم فرض کیا ہے اور امارت اسلامیہ قوم کے تمام شرعی حقوق کی فراہمی کے لئے پرعزم ہے۔

متحدہ عرب امارات کے علمائے کرام کے اس وفد نے جو گزشتہ روز کابل پہنچا تھا، خارجہ اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے وزراء سے بھی ملاقات کی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس دورے کے حوالے سے لکھا کہ مذکورہ وفد نے کہا کہ ان کا ملک تعلیم کے شعبے میں تعاون کرنے اور ان کے مدارس، اسکول اور یونیورسٹیاں ہر قسم کی مدد کے لیے تیار ہیں۔

وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے قیدیوں کی رہائی، خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھانے اور انسانی امداد کی فراہمی جیسے مسائل پر وفد کی توجہ مبذول کرائی۔

سیاسی مبصرین نے محتدہ عرب امارات کے علماکرام کا یہ دورہ اہمیت کا حامل قرار دیا اور کہا کہ ایک ایسے وقت میں کہ عرب امارات نے دبئی میں افغان قونصل خانہ امارت اسلامیہ کے نمائندہ کے حوالے کیا، اس دورے کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔