کابل

15 اگست یوم آزادی،خوشی و تجدید عہد کا دن

15 اگست یوم آزادی،خوشی و تجدید عہد کا دن

ماہنامہ شریعت کا اداریہ

معززقارئین! آج 15 اگست ہے، آج افغانستان کایوم آزادی ہے، ملک بھر میں یوم آزادی ملی اور دینی جوش وجذبے کے ساتھ منایاجارہاہے، ہرطرف سفیدپرچموں کی بہارہے اورسب مختلف اندازمیں وطن عزیزسے اپنی محبت کا اظہار کررہے ہیں۔افغان قوم نے جانی ومالی قربانیوں سے بھرپوربیس سالہ طویل جدوجہد کے نتیجے میں دوبرس قبل اسی دن امریکی اور دیگرمغربی غاصب قوتوں کے تسلط سے آزادی حاصل کی اورامارت اسلامیہ کے مجاہدین کابل میں داخل ہوۓ ، آج کے دن پوری افغان قوم اپنے رب کے حضورآزادی کی اس عظیم نعمت عطاکرنے پر شکرگزار ہے اورانسانی تاریخ کےسب سے بڑے فوجی اتحاد کے مقابلے میں عظیم فتح حاصل کرنے پر فخرکا اظہاربھی کرتی ہے۔ آج جس افغانستان میں ہم امن وامان کے ساتھ آزادی کی زندگی گزاررہے ہيں یہ آزادی لاکھوں افغان مسلمانوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے، افغانستان کے مسلمانوں کو بیس سالہ جنگ میں آگ اور خون کا ایک عظیم دریاعبور کرناپڑا۔ افغان قوم کی دی ہوئی یہ قربانیاں غاصب قوتوں کی ناپاک وجودسے ملک وملت کی آزادی، اسلامی نظام کے احیاء، اس ارض پاک پر شریعت نافذ کرنے اور انسانیت کی فلاح کے لیۓ تھیں، محض سیاسی، ثقافتی،معاشی اورسماجی بالادستی کی غرض سے نہیں تھیں۔ ہم نے اللہ تعالی اوراپنی قوم سے وعدہ کیاتھا کہ کامیابی کے بعد ہم اس سرزمین پراسلامی نظام نافذکرکے اسے ایک پرامن اسلامی فلاحی ریاست کے طورپردنیا کے سامنے پیش کریں گے۔ ہم اس وعدے پرقائم ہیں اورمرتے دم تک قائم رہیں گے ان شاءاللہ۔ ہم افغانستان میں قرآن وسنت کے قوانین کانفاذعمل میں لاکر دنیاکو ایک بارپھرعملی تجربہ کرکے یہ بتاناچاہتے ہیں کہ قرآن وسنت کے قوانین چودہ صدیاں قبل کی طرح آج بھی قابل عمل اورانسانوں کے مسائل کا صحیح حل ہیں۔ اور یہ کہ اسلامی ریاست دنیا کے لیۓ خطرہ نہیں بلکہ دنیا میں سکون وآشتی کی فضا قائم کردیتی ہیں۔

افغانستان اسلام کے نفاذ اور اسلام کے نظام حیات کے بغیرایسے ہی ہے جیسے روح کے بغیرجسم- پرعزم قوم اس ملک کا قیمتی اثاثہ ہے، یہ قوم اسلام کے نظام حیات کواپنی نجات اورسلامتی کی ضامن مانتی ہے، قومیں اپنے نظریات کی بناپرزندہ رہتی ہیں، اپنے اسلاف کے طے کردہ نشانات منزل کوگم کردینے اور اپنے نظریات کو فراموش کربیٹھنے والے حرف غلط کی طرح مٹادیئےجاتے ہیں،

اسلام کے نظام حیات کے بغیرملک کی سیاسی، معاشی اور سماجی سطح کی بہتری کا امید رکھنا احمقوں کی جنت میں رہنے کامترادف ہے۔

روس کی خلاف لڑی گئ جنگ میں افغانستان کے پندرہ لاکھ مسلمانوں نے اپنی جانوں کانذرانہ پیش کیا۔ بد قسمتی سے اس وقت ہمارے ہاں حصول اقتدار کی خاطر باہمی اختلافات، داخلی جنگوں،حاکمان وقت کی خودغرضی اور سیاسی سطح پر عدم استحکام کا سلسلہ جاری رہا اس لیۓ ہم جہاد کے تمام ثمرات کے حصول، امن وامان اورمستحکم مرکزی حکومت قائم کرنے، افغانستان کے فکری تشخص کو ابھارنے اور اس کی نظریاتی پہچان کوقائم کرنے میں ناکام رہے کیونکہ کسی اچھے مقصدکا حاصل ہوجانا اگر اہم ہے تواس مقصد کی اصل روح کوقائم اوراس کوعملی شکل دینا اس سے زیادہ اہم اورقدرے مشکل کام ہے ورنہ قوموں کے عروج کو اسمانوں کی بلندیوں پرپہنچ کر قعرمذلت میں گرتے ہوۓ بھی دیکھاگیا، انسانی تاریخ کے صفحات اس کے شاہد ہیں۔ ماضی کی ان لغزشوں پرہماری کڑی نظر ہے۔ انھیں مٹانے کی کوشش جاری رکھیں گے۔

 

ہمارایوم آزادی اور یہ جذبہ حب الوطنی کامظاہرہ صرف جھنڈوں کی حدتک نہیں ہے بلکہ ہم اس یوم آزادی پرعہد کرکے اپنے عمل سے یہ ثابت کریں گے کہ ہمارے جوانوں نے جوقربانیا دی ہیں اور مسلمانوں نے جوصعوبتیں برداشت کی ہیں ہم انہیں رائییگان نہیں جانے دیں گے۔

جہاں تک وطن عزیز کی سالمیت، عالی اہداف اورآزادی کی حفاظت کا سوال ہے تواس دھرتی کا ہر وفادار فرزند جان پر کھیل کراس کی حفاظت کے لیۓ تیارہے، آزادی کی حصول کے لیۓ لاکھوں لوگ قربانی دےسکتے ہیں تواس کی حفاظت اور بقا کےلیۓ بھی ہم مرمٹنے کوتیارہیں۔ یہ ملک ہمارا مشترک گھرہے اس کی حفاظت ہر افغان کا فرض اوراس نعمت کی قدر ہماری اولین ذمے داری ہے اور یہ فرض صرف اسی صورت اترسکتا ہے جب ہم اپنا اپنا کام امانت اور فرض سمجھ کرنبھائیں۔

ماضی کی رنجشوں کوبھلاناسب سے زیادہ ضروری ہے۔ آزادی کیلۓ وسعت قلبی سب سے اہم ہے- رنگ، نسل، قوم،زبان اور دیگر اختلافات بھلاکر صرف اورصرف مسلمان اور وطن عزیزکا وفادارفرزند بن کرہم آزادی کے بنیادی تقاضوں کو پورا کرسکتے ہیں۔ مثبت اورتعمیری اندازکے مقاصد قوموں کی عزت ووقار کی بلندی اور ان کی بقاوسلامتی کے ضامن ہوتے ہیں۔ وہی قومیں دنیامیں قوت وشجاعت کی حامل ہوتی ہے جو اپنے تابناک ماضی سے جڑی رہتی ہیں اوراپنے اعمال کی دیانت داری سے محاسبہ کرتی رہتی ہے، ماضی کی لغزشوں پرنہ صرف کڑی نظررکھتی ہیں بلکہ اپنے کرداروعمل سے انھیں مٹانے کی کوشش بھی کرتی رہتی ہے اور نۓجذبے اور ولولے کے ساتھ اپنے طرز عمل کوتعمیری سانچوں میں ڈھالنے کے لۓ کمر کس لیتی ہیں۔

ہماری آزادی صرف نام کی آزادی نہیں۔ ہم الحمدللہ ثقافت،معیشت،عدالت،سیاست،معاشرت اور ہرشعبہ زندگی میں غیراقوام کی غلامی اورتقلیدسے آزاد ہیں اوریہی حقیقی آزادی ہے۔غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کےلیۓ امارت اسلامیہ کی سنجیدہ کوششیں اوراقدامات جاری ہیں۔ مستقبل قریب میں تمام باشندگان ملک کی زندگی میں مثبت معاشی تبدیلی آئیگی ان شاءاللہ۔ اس وقت ہمیں اپنے ملک کو توجہ دینے کی ضرورت ہے،ان میدانوں میں مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے جس سے ملک اور قوم کوفائدہ ہو اورہمارا وقار اورمرتبہ حقیقی بنیادوں پربلندہوجیسے کہ تعلیم،صحت معیشت،سیاحت،ترقی،ساینس اورٹیکنالوجی کے میدان میں۔ مشکل وقت میں ساتھ چھوڑنابہت آسان ہوتا ہے،لیکن یہ زندہ قوم کاشیوہ نہیں۔ اپنے ملک کوخیرباد کہہ کرچلےجانے کا سوچ بدلناہوگا۔ یہ مشکل دوربھی نکل جاۓگا۔ہم ہمت ہارنے والی نہیں بلکہ ڈٹ کرمقابلہ کرنے والی زندہ اورعظیم قوم ہیں، ہم عظیم تربنیں گے۔ ان شاءاللہ تعالی۔