کابل

27 دسمبر اور 7 اکتوبر، دو سپرپاورز کے زوال کے تاریخی دن

27 دسمبر اور 7 اکتوبر، دو سپرپاورز کے زوال کے تاریخی دن

 

تحریر: سعید غلجی

44 سال قبل آج کے دن (27 دسمبر 1979) کو سوویت یونین نے وطن عزیز افغانستان پر حملہ کیا اور اپنے تربیت یافتہ افغان غلاموں کی مدد اور تعاون سے چودہ سال تک افغان عوام پر ظلم ڈھاتے رہے اور کسی قسم کی سفاکیت سے دریغ نہیں کی۔
سوویت یونین نے وطن عزیز پر براہ راست حملہ کرنے سے پہلے ہمارے کچھ زرخرید غلاموں کو خریدا، انہیں مسند اقتدار پر بٹھانے کا لالچ دیکر ورغلایا اور صدر داؤد خان کے خلاف اکسایا اور ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت خونی فوجی بغاوت کے ذریعے سردار داؤد خان کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار حاصل کیا اور داؤد خان کو اپنے خاندان سمیت بے دردی سے شہید کر دیا۔

افغان کمیونسٹ عوامی حمایت سے نہیں بلکہ سوویت یونین کی مدد اور خونریز بغاوت کے ذریعے برسراقتدار آئے اور پھر فورا بہت سے کمیونسٹی نظریات کے احکامات جاری کئے۔
افغان کمیونسٹوں کو اپنے خوشنما جھوٹے نعروں سے افغان قوم میں اتنے دوست نہیں مل سکے کہ جن کی بدولت وہ اقتدار حاصل کرتے، اسی لئے انہوں نے طاقت کا استعمال کیا۔
لیکن سچ یہ ہے کہ طاقت کے ذریعے کبھی حریت پسندوں کو زیر نہیں کیا جا سکتا، افغان کمیونسٹ امریکی غلاموں کی طرح افغانستان کو کمیونسٹ نظریات اور غیر مانوس خیال سے سیراب کرنے کی خواہش رکھتے تھے، لیکن وہ افغان عوام کی لازوال قربانیوں کی بدولت ہمیشہ کے لئے ناکام رہے۔

اقتدار کے نشے میں دھت کمیونسٹوں نے جبر، ستم اور استبداد کے ذریعے اپنے خوابوں کو مکمل طور پر عملی جامہ پہنانے کی انتھک کوششیں کیں اور کسی قسم کے ظلم و بربریت سے باز نہ آئے، یہاں تک ان کے خلاف اٹھنے والی کمزور آواز کو بھی بزور طاقت خاموش کرتے، ان کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کے جرم کی پاداش میں ملک کی تمام جیلیں نہتے شہریوں سے بھر گئیں اور پھر وہ سب ان کی سفاکیت کے بھینٹ چڑھ گئے۔

چونکہ پوری قوم کا مقابلہ کرنا اور اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ممکن نہیں ہے، اس لیے آخر کار افغان عوام نے بھی کھل کر مزاحمت کی راہ اپنائی، چاقوؤں اور پستولوں سے شروع ہونے والی مزاحمت آہستہ آہستہ بندوقوں، توپوں اور بموں میں تبدیل ہوئی۔

افغان کمیونسٹوں کی وحشیانہ بغاوت کے تقریباً ڈیڑھ سال بعد 27 دسمبر (1979) کو سوویت افواج نے وطن عزیز پر براہ راست جارحیت کا ارتکاب کیا۔

چودہ سال تک سوویت یونین اور ان کے ہمنوا افغان غدار افغان عوام کے ساتھ برسرپیکار رہیں، جس میں پندرہ لاکھ شہری شہید، لاکھوں مہاجر اور بے گھر ہو گئے۔

لیکن اللہ کی مدد اور افغان عوام کی قربانیوں کی بدولت وہ افغان مسلمان عوام پر مارکس اور لینن کے نظریات کو مسلط کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئے، اور افغان جہاد کی وجہ سے آخر کار عظیم سوویت یونین کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہوکر ایک چھوٹا سا ’’روس‘‘ بنا۔

لیکن افسوس کہ ان کی شکست کے بعد ہمارے زخم ابھی مندمل نہیں ہوئے تھے کہ 7 اکتوبر (2001) کو امریکہ نے وطن عزیز پر دھاوا بول دیا اور ملک پر قبضہ کرکے ڈالروں کی بارش کر دی اور چند خوشنما نعروں کے ذریعے کچھ ضمیر فروش لوگوں کو ورغلایا اور اپنے ہمنوا بناکر افغان عوام کے خلاف استعمال کیا۔
لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ جن کمیونسٹوں نے کل اپنے شہریوں کو سوویت یونین کی جارحیت کی حمایت اور مارکس اور لینن کے نظریات کو قبول نہ کرنے کے گناہ کی پاداش میں تہہ تیغ سے نکالا گیا تھا، اس بار انہوں نے حلیہ تبدیل کرکے امریکی جارحیت کو جوائن کیا اور اس جرم کی پاداش میں اپنے لوگوں کا قتل عام شروع کیا کہ وہ کیوں انسانی حقوق کے علمبردار امریکہ کی مخالفت کرتے ہیں اور جمہوری نظام کو نہیں مانتے ہیں۔

بہرکیف ان تمام تر حالات اور واقعات کے پیش نظر عقل و دانش کا تقاضا یہ ہے کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سکھیں اور روشن مستقبل کے لیے بہترین حکمت عملی وضع کریں۔

جس طرح ایک ایسا دن آیا کہ تمام سوویت فوجیں ذلت آمیز شکست کھا کر ہمارے پیارے ملک سے نکل گئیں، اسی طرح ہم نے 31 اگست بھی دیکھا کہ امریکی افواج بھی ذلت آمیز شکست سے دوچار ہوکر وطن عزیز سے نکل گئیں لیکن اس بار فرق یہ تھا کہ قابض افواج سے قبل ان کے غلام بھاگ گئے، جمہوریت، آزادی اظہار رائے اور 20 سال کی تمام کامیابیاں زمین بوس ہوگئیں۔ مختصراً 27 دسمبر (1979) اور 7 اکتوبر (2001) درحقیقت دو عظیم سپر پاورز کے زوال کے آغاز کے تاریخی دن ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے ان دونوں جابر قوتوں کو نہتے افغانوں کے جہاد کی بولت ایسی شرمناک شکست سے دوچار کیا کہ نہ صرف افغانستان میں شکست کھائی بلکہ پوری دنیا میں ان کے غرور کا دور ختم ہوا۔

ان دونوں قابض افواج نے افغان قوم کو تباہ کرنے کا فیصلہ کر رکھا تھا اور ان میں سے ہر ایک کی خواہش تھی کہ یہ ملک ہمیشہ ان کی کالونی رہے لیکن اللہ نے ان کو تباہ کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا اور ان دونوں معرکوں میں نہتے افغانوں کو سرخرو کیا، الحمدللہ

چنانچہ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ اس بہادر قوم کو کوئی طاقت زیر نہیں کر سکتی اور دنیا کی عظیم سلطنتوں کا یہ خواب یہاں شرمندہ تعبیر ہوا، لہٰذا اب دنیا کی کوئی اور طاقت افغانستان پر حملہ کرنے یا اس کی طرف بری نگاہ سے دیکھنے کی غلطی نہ دہرائے۔

امارت اسلامیہ افغانستان نے پوری دنیا کو یقین دلایا ہے کہ ہماری سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی، لہٰذا اس کے برعکس دنیا بھی ہمارے ساتھ بات چیت اور سفارت کاری کا راستہ اختیار کرے تاکہ ان کی اور ہماری عزتیں محفوظ رہیں۔

تاہم اگر کسی نے تاریخ سے سبق نہ سیکھا اور افغان مومن عوام پر غیر ملکی نظریات کو مسلط کرنے کی حماقت کی تو اسے سوویت یونین اور نیٹو جیسی شرمناک شکستوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان شاء اللہ تعالی