استعمار کے جرائم ناقابل فراموش ہیں

ہفتہ وار تبصرہ افغانستان پر قبضے میںشریک ایک ملک (آ‎سٹریلیا ) کے حکام نے اعتراف کیا کہ آسٹریلوی افواج نے افغانستان میں متعدد بے گناہ شہریوں کو بےدردی سے قتل،ان پر تشدد کیا اور مختلف النوع جنگی جرائم انجام دیے۔آسٹریلیا وہ ملک ہے، جس کا افغانستان کے قبضے میں حصہ نسبتا کم تھا، آسٹریلوی افواج […]

ہفتہ وار تبصرہ

افغانستان پر قبضے میںشریک ایک ملک (آ‎سٹریلیا ) کے حکام نے اعتراف کیا کہ آسٹریلوی افواج نے افغانستان میں متعدد بے گناہ شہریوں کو بےدردی سے قتل،ان پر تشدد کیا اور مختلف النوع جنگی جرائم انجام دیے۔آسٹریلیا وہ ملک ہے، جس کا افغانستان کے قبضے میں حصہ نسبتا کم تھا، آسٹریلوی افواج کو ہالینڈ آرمی کے ہمراہ افغانستان کے روزگان صوبے میں جارحانہ ذمہ داری سونپ دی گئی تھی، لہذا ہم کہہ سکتے ہیں  کہ آسٹریلوی  افواج کے جرائم  منظرعام پر آنا، عظیم اور ناقابل فراموش جرائم اور مظالم کا ایک چھوٹا سا  نمونہ ہے۔آسٹریلوی فوجوں کے رونما ہونے والے جرائم گذشتہ 19 برسوں کے دوران انجام شدہ  ان جرائم کا ایک قطرہ ہے، جسے سیاسی پروپیگنڈوں اور مفادات کی خاطر ملبے تلے دبے رکھے جاتے ہیں۔

تعجب یہ ہے کہ کابل انتظامیہ کے انسانی حقوق کمیشن نے تاحال ان جرائم پر خاموشی اختیار کی تھی۔ مگر جب آسٹریلیا نے جرائم کا اعتراف کیا، کابل انتظامیہ کے انسانی حقوق کمیشن نے بھی پہلی مرتبہ اس  مسئلے کے متعلق اعلامیہ نشر کیا۔ اس سے معلوم ہوتاہے کہ یہ نام نہاد انسانیت کے علمبردار اور انسانی حقوق کے دیگر مقامی اور عالمی تنظیمیں فنڈنگ کرنے والے ممالک کے آلہ کار ہیں، ان کے حکم اور اشارے کا انتظار کررہا ہے  اور اس وقت تک کسی جرم  کی مذمت اور تحقیقات کی جرائت نہیں کرتا، جب تک اعلی حکام سے   اجازت  ملی نہ ہو۔

ہم سب جانتے ہیں کہ افغانستان پر مغربی غاصبوں  کا حملہ اپنی نوعیت کا  سب سے ناجائز، غیرمتوازن اور ظالمانہ جارحیت تھی۔ اس یلغار کے دوران دنیا کے درجنوں ممالک نے ہماری قوم کے قتل عام، گرفتاریوں اور محکوم بنانے کے لیے اتحاد کیا تھا، عوام ہر جانب سے بربریت و  وحشت کی چکی میں پیسے جارہے تھے۔ بمباریاں، رات کے چھاپے،بلڈزروں کے ذریعے گاؤں اور فصلوں کی تباہی، شہریوں کے غیر عدالتی قتل عام، تشدد اور جیلوں میں قیدیوں   کی تذلیل و اذیت اس حال میں جاری تھا کہ میڈیا اس کے بارے میں خاموش تھی اور عوام کو بھی خاموش رہنے کا حکم دیا گیا تھا۔

جب ایک وحشی اور سفاک غاصب  کسی قسم کی ذمہ داری، پوچھ گچھ، مقدمہ کی سماعت، سزا  حتی کہ میڈیا  پر  شائع ہونے والے جرم سے خوفزدہ نہیں ہے اور اس کے سامنے نہتے اور مظلوم انسان ہو، تو آپ ہی تصور کیجیے ، کہ یہی وحشی غاصب اپنی ظلم اور درندگی میں کس حد تک پہنچ جائے گا۔

ہمارے خیال میں افغانستان میں غاصبوں اور ان کے کٹھ پتلی کی 19 سالہ جرائم ایک ایسا انسانی مسئلہ ہے، جسے کسی صورت میں بھی فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ اس سے قبل ہماری قوم کیساتھ روسی جارحیت کے زمانے میں بھی ایسی جفا و زیادتی ہوئی ،  کہ پندرہ لاکھ شہداء کے قاتلوں سے کسی نےپوچھ گچھ تک  نہیں کی۔  اس بار ایسی جفا نہیں دہرانی چاہیے، افغان مسئلے کے حل کا ایک پہلو یہ ہے کہ یہاں عدالت لاگو کیا جائے۔ ظالم اور غدار کو ان کے اعمال کی سزا دی جائے، تاکہ مظلوم قوم  کے دل کو سکون ملے اور مجرموں کو  عبرت  ناک  سزا دی جائے۔