افغانستان میں امن کے سامنے رکاوٹیں

افغان مسلمان، حریت اور امن پسند  عوام ہیں۔ کسی کی جارحیت کو مانتی ہے اور نہ ہی کسی کے سرزمین پر جارحیت کرتی ہے۔  تاریخ کے ادوار میں صرف اس وقت اسلحہ کو تھام لی ہے ،جب اجنبی کی جانب سے ان پر حملہ ہوا ہے اور پھر غاصب کو دندان شکن جواب دی ہے۔ […]

افغان مسلمان، حریت اور امن پسند  عوام ہیں۔ کسی کی جارحیت کو مانتی ہے اور نہ ہی کسی کے سرزمین پر جارحیت کرتی ہے۔  تاریخ کے ادوار میں صرف اس وقت اسلحہ کو تھام لی ہے ،جب اجنبی کی جانب سے ان پر حملہ ہوا ہے اور پھر غاصب کو دندان شکن جواب دی ہے۔

چند عشرے قبل جب سابق سوویت یونین  افغانستان پر قبضہ اور افغانوں کو رام کرنے کا خواب دیکھ رہا تھا،  خود ہی وہ علاقے ان کے ہاتھوں سے چلے گئے، جب ایک زمانے میں ان پر حکمرانی رہےتھے۔ آج پھر ایک اور استعماری طاقت دنیا میں واحد طاقت کا خواب دیکھ رہا ہے، افغان مجاہد عوام سے زورآزمائی کررہی ہے، مگر اس کے باوجود دنیا دیکھ رہی ہےکہ دنیا یک قطب ہونے کے بجائے کئی قطب کی جانب گامزن ہے۔

قابل یاد آوری ہے کہ اگر آج افغانستان میں جنگی اسباب ختم ہوجائیں، افغان اور ان کی نمائندگی میں امارت اسلامیہ افغانستان میں امن چاہتا ہے، لیکن سب سے پہلے افغانستان میں امن کے سامنے موجودہ رکاوٹوں کو دور کیے جائیں، جو مختصر طور پر وہ  بیرونی غاصبوں کا کھلم کھلا جارحیت اور افغانستان میں ایک مسلط کردہ شدہ رژیم کی موجودگی ہے۔ بدقسمتی سے استعمار اور اس کے داخلی حامی زبانی طور پر امن کے نعرے لگا رہے ہیں، مگر عملی طور پر جنگ کے اسباب ڈھونڈ رہے ہیں، جیسا ملک میں بیرونی افواج کی تعداد بڑھانے کا اعلان، دیہاتوں پر بمباری، گھروں پر رات کے حملے، نہتے افغانوں کو قیدی بنانے وغیرہ ۔

اسی طرح ابلاغی ذرائع  حقائق اور افغان مسئلہ کے حقیقی حل بتانے کے بجائے جان بوجھ کر زہریلے پروپیگنڈے کررہے ہیں، اپنے حقیقی  رسالت کو بھول چکا ہے، یہ بذات خود جنگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے۔

جسے کا امن کا ارادہ ہو، وہ صلح کی فضا مہیا کرتی ہے، امن کے سامنے رکاوٹوں کو دور کرتے ہیں، نہ یہ کہ جنگ کے فضا اور اسباب فراہم کرتے ہیں۔

امارت اسلامیہ افغانستان وطن عزیز کی ایک فوجی اور سیاسی حقیقت ہے۔ اس حقیقت کو کوئی استعماری فرمائش، الزامات اور زہریلے پروپیگنڈوں کے ذریعے ختم نہیں کرسکے گی اور نہ ہی اس پر چشم کرسکے گی۔ اسی طرح خفیہ اور آشکار حربی اور حکمت عملی کا رویہ افغان مسئلہ کو حل نہیں کرسکتی۔

حقیقی صلح کے لیے ضروری ہے کہ امن کی راہ میں رکاوٹوں کی نشاندہی اور انہیں ختم کیے جائیں۔ تمام درمند افغانی آپس میں متحد ہوجائیں، استعمار کے منحوس سازشوں اور اہداف پر غور کریں  اور وطن عزیز کی خودمختاری اور اسلامی نظام کے قیام کے لیے ایک دوسرے کا  ہاتھ تھام لے۔