کابل

افغانستان میں سیکورٹی واقعات پر اقوام متحدہ کی رپورٹ دجل وفریب پر مبنی ہے

افغانستان میں سیکورٹی واقعات پر اقوام متحدہ کی رپورٹ دجل وفریب پر مبنی ہے

 

اقوام متحدہ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال سیکیورٹی کے واقعات میں 37 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
واقعات کی تفصیل میں لکھا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر واقعات ایسے ہیں جو سیکورٹی فورسز اور منشیات کے اسمگلروں کے درمیان وقتاً فوقتاً پیش آتے رہے ہیں ۔
منشیات کے اسمگلروں کے خلاف ہونے والے ان آپریشنز کو سراہنے اور اسے سکیورٹی فورسز کی بیداری سے تعبیر کرنے کے بجائے عمومی طور پر اسے افغانستان کی بدامنی کانام دیا جارہا ہے۔ جبکہ امارت اسلامیہ کی چوکس اور بہادر سیکورٹی فورسز ملک کے مختلف علاقوں میں آئے روز چوروں، اغواء کاروں اور سمگلروں کے خلاف برسرپیکار ہیں اور ان واقعات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کافی کمی آئی ہے۔
منشیات کے خلاف موثر کارروائیوں کے باعث گزشتہ سال تقریباً 14 ہزار سمگلروں کو گرفتار کیا گیا، 5500 ٹن سے زائد منشیات تلف کی گئیں، منشیات کی بارہ سو فیکٹریاں تباہ اور پندرہ ہزار تین سو ہیکٹر اراضی کو منشیات سے پاک کیا جا چکا ہے۔
ان حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ کس طرح ہمارے امن کو بدامنی کانام دے کر ہمارے عوام کو ورغلانے کی کوشش کر رہا ہے۔

اس جیسی رپورٹس بعض مخصوص انٹیلی جنس ایجنسیوں جو امارت اسلامیہ پر دباؤ ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں کے دباؤ کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی جانب سے سامنے آئی ہیں ۔
امارت اسلامیہ افغانستان رپورٹ کو مشکوک اور اقوام متحدہ کے نام سے غلط استفادہ قرار دیتی ہے۔

دفتر
ترجمان امارت اسلامیہ افغانستان
25/8/1445ھ
17/12/1402 ش
– 2024/3/7 عیسوی