امریکہ اور نیٹو کے غلاموں کے لئے نازک دور

آج کی بات امریکی صدر جو بائیڈن نے واضح طور پر کہا کہ دوحہ معاہدہ صرف ٹرمپ کے ساتھ نہیں بلکہ امریکی حکومت کے ساتھ ہوا تھا، اب افغانستان سے مکمل انخلا کا وقت آگیا ہے۔ جو بائیڈن کے اس اعلان کے بعد ایوان صدر کے سارے غلام بغیر کسی کے پوچھے کہ آقا کے […]

آج کی بات
امریکی صدر جو بائیڈن نے واضح طور پر کہا کہ دوحہ معاہدہ صرف ٹرمپ کے ساتھ نہیں بلکہ امریکی حکومت کے ساتھ ہوا تھا، اب افغانستان سے مکمل انخلا کا وقت آگیا ہے۔
جو بائیڈن کے اس اعلان کے بعد ایوان صدر کے سارے غلام بغیر کسی کے پوچھے کہ آقا کے جانے کے بعد تمہارا حشر کیا ہوگا؟ کہتے ہیں کہ کہ وہ سقوط کے دہانے پر کھڑے ہیں اور نہ ہی فنا ہوجائیں گے، وہ اپنی بقا کی جھوٹی یقین دہانی کراتے ہیں۔
اشرف غنی نے گزشتہ روز ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کے پاس 40 ہزار خصوصی کمانڈوز ہیں جو لوگوں کو مارنے اور گھروں کو تباہ کرنے میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور ملک میں روزانہ پچاس تک بڑے آپریشن انجام دیتے ہیں، ان کے خیال میں کابل انتظامیہ کے ستون ابھی تک مضبوط ہیں، یہ کمانڈوز اشرف غنی ، صالح اور محب کی جمہوریت کا دفاع کرسکتے ہیں۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ جھوٹے کا حافظہ بہت کمزور ہوتا ہے، اشرف غنی نے کچھ عرصہ قبل ایک مغربی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا: “ہماری چار لاکھ سیکیورٹی فورسز کو تنخواہیں، ہتھیار اور دیگر ضروری سازوسامان امریکہ فراہم کررہا ہے، ہم اپنی فوج میں امریکہ کی رضامندی کے بغیر دس اہل کاروں کی تقرری بھی نہیں کر سکتے ہیں، انہوں نے مزید کہا اگر امریکہ تھوڑی مدت کے لئے ہم پر تیل اور تنخواہوں کی فراہمی بند کرے تو ہماری فوج کا شیرازہ بکھر جائے گا، اور جب فوج کا شیرازہ بکھیرتا ہے تو پھر ایوان صدر کے حکمران برقرار رہ سکتا ہے اور ایوان صدر کے دسترخوان سے لطف اندوز ہونے والے حکام اور مشیر برقرار رہ سکتے ہیں۔
کابل انتظامیہ کے سربراہ نے خود کہا ہے کہ امریکی ڈالر اور جنگی مشینری کے بغیر ان کی حکومت کا خاتمہ یقینی ہے، آج کس منہ سے عوام کا سامنا کرتے ہیں اور دعوی کرتے ہیں کہ ہم اتنی تعداد میں کمانڈو رکھتے ہیں جو امریکی فوجی انخلا کے بعد بھی جعلی جمہوریت اور کٹھ پتلی حکومت کا دفاع اور حفاظت کرسکتے ہیں۔
انہیں افغان عوام کی ہمدردی اور حمایت معلوم ہے کہ امریکہ ، نیٹو اور یورپ کی تمام تر مالی ، فوجی اور سیاسی حمایت کے باوجود انہوں نے ساڑھے تین کروڑ آبادی میں سے شفاف طریقے سے ایک ملین ووٹ حاصل نہیں کئے، کابل انتظامیہ کے تمام دھڑوں نے ملک بھر میں ایک ملین سے کم ووٹ حاصل کئے اور وہ بھی بھرپور دھاندلی اور جعل سازی کے ساتھ۔
لہذا یہ بات واضح ہے کہ انہیں بلکل عوامی حمایت حاصل نہیں ہے، وہ امریکی فوج کے انخلا بعد ایک دن بھی یہاں نہیں گزار سکتے ہیں، ان کے قاتل لشکر ، کرائے کے ملیشیا اور دیگر فوجی دستے، نام نہاد کمانڈوز، صفر یک ، صفر دو جیسے خصوصی فوجی دستے امریکی ڈالر اور امداد کے بغیر ایک دن کے لئے بھی یہ صلاحیت نہیں رکھتے ہیں کہ وہ اس کرپٹ ، ظالم ، خونخوار اور مخلوط حکومت کا دفاع کرسکیں گے اور اس کا دہڑن تختہ بچائیں گے۔
ومن اللہ توفیق