ایوان صدر کے عہدیدار یا داعش کے حامی وکلاء

ہفتہ وار تبصرہ ملک باالخصوص کابل شہر میں داعش پراسرار گروہ کی جانب سے بار بار دلخراش جرائم اور قتل عام انجام ہورہا ہے، مگر ایوان صدر کے حکام قوم کو مجرموں کی شناخت کرانے کی بجائے کوشش کررہا ہے کہ عام اذہان کو مغشوش اور عوام کی آنکھوں میں خاک پاشی کریں۔ کل (پیر) […]

ہفتہ وار تبصرہ

ملک باالخصوص کابل شہر میں داعش پراسرار گروہ کی جانب سے بار بار دلخراش جرائم اور قتل عام انجام ہورہا ہے، مگر ایوان صدر کے حکام قوم کو مجرموں کی شناخت کرانے کی بجائے کوشش کررہا ہے کہ عام اذہان کو مغشوش اور عوام کی آنکھوں میں خاک پاشی کریں۔

کل (پیر) کے روز کابل یونیورسٹی پر داعش حملہ آوروں نے خوفناک حملہ کیا، جس میں درجنوں طلبہ شہید اور زخمی ہوئے۔ کاروائی کے چند گھنٹے بعد داعش  نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ حملہ آوروں کی تصاویر شائع کی ، تحریری طور پر اعتراف کیا کہ حملے کا ہدف ججوں کے فراغت والی تقریب تھی۔ اس کے علاوہ حملے کے تمام کوائف ان حملوں کے مساوی تھے،جو ماضی میں داعش کی جانب سے انجام ہوتے۔

مگران تمام شواہد کے باوجود اشرف غنی کے پہلے نائب امراللہ صالح اور سلامتی کونسل کے سربراہ حمداللہ محب نے داعش کو المیہ کے حقیقی مجرم کے طور پر متعارف کروایا  اور نہ ان کے اس عمل کی مذمت کی،بلکہ  میڈیا کے سامنے داعشی وکیل کی حیثیت سے پیش ہوئے۔ انہوں نے داعش کو  اس جرم سے مکمل طور پر بری کرتے ہوئے کہا کہ داعش ایسے اعمال انجام نہیں دیتے  ، بنابریں جھوٹی اور مضحکہ خیز طور پر  اس وحشت کی   نسبت امارت اسلامیہ کے مجاہدین سے کیا۔

چوں کہ ایوان صدر کے حکام اتنے سنگین جرائم کے باوجود پھر بھی  داعش کے خلاف بیانات نہیں دیتے۔ باوجودیکہ میڈیا میں ان کو بری کیا جارہا ہے، ان کے وکیلوں کی حیثیت سے ان کے جرائم دیگران سے جوڑتے ہیں اور حتی کہ ان کے بارے میں ایک تلخ جملہ اور انتقاد بھی نہیں کرتا۔ اس سے معلوم ہورہا ہے، کہ داعش اور ایوان صدر کے درمیان تعلقات اور دوستی کی ایک ایسی گہری تار موجود ہے، جو عوام کی آنکھوں سے پوشیدہ ہے، وہ تار جس کے ذریعے داعش قاتل گروہ کو ایوان صدرسے کنٹرول کیاجارہا ہے اور اپنے مذموم مقاصد  کی خاطر  اس طرح اندوہناک اور المناک ڈرامہ پیش کررہا ہے۔

افغان عوام جانتے ہیں کہ  امارت اسلامیہ کے زیرکنٹرول   تمام علاقوں میں داعش پراسرار گروہ کا قلع قمع کردیا گیا ۔ مگر کابل انتظامیہ کے زیرکنٹرول شہروں میں اب تک سرگرم ہے،عوامی مقامات پر مسلسل حملے کررہے ہیں اور شہریوں کے خون بہارہے ہیں۔

کابل انتظامیہ سے داعش گروہ کے تعلقات کا ایک اور ثبوت یہ ہے کہ داعش کبھی بھی سرکاری حکام اور فوجی مراکز پر حملے نہیں کرتے ہیں۔ بلکہ ہمیشہ غیر سرکاری مقامات مثلا ہسپتال، مسجد، یونیورسٹی، ورزش کلب، شادی ہال اور یا تعلیمی مراکز پر حملے انجام دیتے ہیں،جس  سے عام شہریوں کو نقصان پہنچتا ہے اور ان کے حملوں میں ‎سرکاری حکام کو اذیت نہیں پہنچتی۔یہی وجہ ہے کہ ایوان صدر کے حکام اس کے برعکس میڈیا میں داعش گروہ سے دفاع کرتے ہیں اور ان کے جرائم دیگران سے منسوب کرتے ہیں۔

امارت اسلامیہ داعش کے جرائم کو  امارت اسلامیہ کے مجاہدین سے جوڑنے کی ایوان صدر کے اس سفید جھوٹ کی سختی سے تردید کرتی ہے اور اسے ایک شرمناک عمل سمجھتی ہے۔ ایوان صدر کے عہدیدار اس قدر بےشرم نہیں ہونا چاہیے کہ عوام کے سامنے برملا جھوٹ بولے اور عوام کی آنکھوں سے مجرموں کو چھپادے۔ اس طرح اعمال صرف اس بات کو ثابت کررہا ہے کہ ایوان صدر کے عہدیدار بھی ان جرائم میں برابر کے شریک ہیں، اسی لیے حقیقی مجرموں کو بری کررہے ہیں اور میڈیا کے سامنے داعش کے وکلاء کا  کردار ادا کررہا ہے۔