بمباریاں جو افغان ملت کے امن کی امیدوں کو توڑتی ہے

ہفتہ وار تبصرہ حالیہ دنوں ملک کے کونے کونے سے ایسی خبریں آرہی ہیں ،کہ امریکی فوجیں قطر دوحہ میں ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزیاں کررہی ہیں۔ حالیہ چند ہفتوں میں افغانستان کے جنوب اور شمال مشرقی صوبوں میں بار بار فضائی حملوں کی رپورٹیں موصول ہوئیں،جن سے عوام کی اکثریت  کو شدید نقصان […]

ہفتہ وار تبصرہ

حالیہ دنوں ملک کے کونے کونے سے ایسی خبریں آرہی ہیں ،کہ امریکی فوجیں قطر دوحہ میں ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزیاں کررہی ہیں۔ حالیہ چند ہفتوں میں افغانستان کے جنوب اور شمال مشرقی صوبوں میں بار بار فضائی حملوں کی رپورٹیں موصول ہوئیں،جن سے عوام کی اکثریت  کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

مخالف فریق کی اس طرح خلاف ورزیوں کو امارت اسلامیہ  منظم طور پر اکٹھی کررہی ہیں ،جنہیں مخالف فریق اور  میڈیا سے شییئر کررہی ہیں، چند روز قبل امارت اسلامیہ نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اس طرح اقدامات دہرانے کی سنگین نتائج سے خبردار کیااور مخالف فریق کو مسلسل خلاف ورزیوں کی وجہ سے مجرم ٹہرایا۔

تسلسل سےہونیوالی بمباریوں اور طےشدہ معاہدے سے  امریکی افواج کی خلاف ورزیوں نے افغان عوام کو بھی مشتعل کیا ہے، سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ میں عام افغان و تجزیہ نگارحضرات ان اقدامات کو امریکی افواج کی صلح کے خلاف کھلی حرکت سمجھتی ہے،جس سے شروع ہونیوالے عمل کو نقصان پہنچے گا،جنگ جاری رہیگی اور  تمام تر ذمہ داری امریکی فریق پر ہوگی۔

مگر تعجب کا مقام یہ ہے کہ اقوام متحدہ سمیت دنیا کے تمام ممالک اور تنظیمیں جو امن عمل اور معاہدے کی شدید حمایت کرتی ہے،اب چونکہ امریکی فریق کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، جب کہ اقوام متحدہ  اور دیگر  نتظیموں نے اس کے متعلق مطلق خاموشی اختیار کرلی ہے۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اقوام متحدہ ،خطے اور دنیا کے بااثر ممالک کے سیاسی رہنماء امن معاہدے سے بار بار خلاف ورزی کے موضوع کو  سنجیدگی سے لیا ہوتا۔تاکہ اس سلسلے میں مجرم اور غیرمجرم کی شناخت ہوجاتی اور خلاف ورزی کرنےوالے کو متنبہ کیا جاتا، تاکہ صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچایا جاسکے۔

امارت اسلامیہ اسلام کے مبارک دین کے اخلاقی اصول کو پابند ہے اور اپنے وعدے پر وفا اپنی فریضہ سمجھتی ہے،اب تک طے شدہ سمجھوتے کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔ مگر مخالف فریق جیسا قیدیوں کے تبادلے کو مختلف بہانوں سے مؤخر کررہا ہے،اس کے علاوہ فضائی حملوں اور رات کے چھاپوں کو انجام دینے سے معاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہے۔

مخالف فریق کو سمجھنا چاہیے کہ امارت اسلامیہ نے گذشتہ 18 برسوں کے دوران عالمی استعمار کےبڑے بڑے  حملوں کا مقابلہ کر کے  کامیاب ترین جدوجہد کی اور   استعمار کی تمام دھمکیاں اور سازشیں ناکام ہوئیں۔ تو لہذا اب بھی غاصب استعمار فوجی حملوں کو جاری رکھتے ہوئے امارت اسلامیہ کی فوجی قوت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ئےگا ان شاءاللہ۔ البتہ حملوں کو جاری رکھنے سے پرامن عمل کو نقصان پہنچے گا، جنگ کو طول دیگی،جس کا نتیجہ استعمار کے لیے جانی و مالی اور ناکام تجربات کا تکرار ہوگا۔

ہم افغان ملت، دنیا کے امن پسند اور خودمختار تنظیموں کو بتلاتے ہیں کہ مسلسل خلاف ورزیوں کے نتیجے میں افغان موضوع کے حل کی امیدیں مرجائیں گی اور اس معاہدے کو نقصان پہنچےگا ،جو ہمارے ملک میں جنگ او رجارحیت کے خاتمہ اور خستہ کن ملک کی امیدوں کو پورا کرنے کی راہ اور سمت کو متعین کرتی ہے۔