جارحیت کے خاتمہ کا معاہدہ اور عوام کی بھرپور حمایت

ہفتہ وار تبصرہ جب مملکت قطر کے دوحہ شہر میں امارت اسلامیہ کے  نمائندوں اور امریکی حکام کے درمیان افغانستان سے جارحیت کے خاتمہ کے معاہدے پر دستخط ہوا،اس دن سے لیکر اب تک دو ہفتے گزرچکے ہیں کہ ملک کے مختلف علاقوں میں معاہدے کی حمایت کے حوالے سے جلسے  اور تقریبات کے انعقاد […]

ہفتہ وار تبصرہ

جب مملکت قطر کے دوحہ شہر میں امارت اسلامیہ کے  نمائندوں اور امریکی حکام کے درمیان افغانستان سے جارحیت کے خاتمہ کے معاہدے پر دستخط ہوا،اس دن سے لیکر اب تک دو ہفتے گزرچکے ہیں کہ ملک کے مختلف علاقوں میں معاہدے کی حمایت کے حوالے سے جلسے  اور تقریبات کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے اور مؤمن ملت ایک دوسرے کو اس تاریخی کامیابی کا مبارک باد پیش کررہا ہے۔

جیسا کہ جارحیت کے خاتمہ کا معاہدہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے، اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے تائید  اس کے عالمی اعتماد  ایک واضح مثال ہے، ملک کے اندر بھی تمام طبقات، اقوام اور عوام نے نہ صرف اس کا استقبال کیا، بلکہ اسے ملک کے موجودہ بحران کے خاتمہ کی جانب ایک اہم قدم قرار دیکر اسے تاریخی فخر سمجھا ۔

جارحیت کے خاتمہ کے معاہدے سے عوام کی ملک گیر حمایت نے امارت اسلامیہ کے اس دعوے کو ثابت کردیا، جو گذشتہ 18 برسوں سے بیرونی افواج کی موجودگی سے مخالفت کررہی تھی اور  جارحیت کے خاتمہ کے لیے مسلحانہ جہاد کو جاری رکھا ہوا تھا۔ کہتے ہیں کہ حقیقت وہ سورج ہے، جو دو انگلیوں سے نہیں چھپتا۔ جارحیت کے خلاف ہمارا جہادی دعوہ اگرچہ گذشتہ 18 برسوں میں زرد میڈیا کی جانب سے بےبنیاد سمجھا جاتا، مگر اب 18 سال کے بعد ہمارے دعوے کی سچائی اور معقولیت سورج کی طرح روش ہوا اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ ملک کے اندر اوربیرون تمام سیاسی تحریکیں اسی بات کی جانب لوٹ آئے،جس پر امارت اسلامیہ اصرار کررہی تھی اور اب اقوام متحدہ سمیت تمام فریق جارحیت کے خاتمہ کے معاہدے پر تائید کا مہر  لگا رہا ہے۔

امارت اسلامیہ کے فیصلوں سے عام شہریوں کی وسیع حمایت ثابت کررہا ہے کہ امارت اسلامیہ نہ صرف ایک جنگجو گروہ ہے،بلکہ پورے ملک اور ملت کی نمائندہ قوت ہے۔ جو اپنی ملت کے دنیوی اور پائیدار اخروی سعادت کے لیے جدوجہد کررہی ہے  اور اس راہ میں مختلف آزمائشوں کے خلاف ثابت قدمی اور استحکام کی طاقت کا مظاہرہ کرچکی ہے۔

اس کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید وہ وقت آں پہنچا ہے کہ اندرون و بیرون ملک میں تمام فریق گذشتہ 18 برسوں کے پروپیگنڈے کی فضا سے نکل جائیں اور نئی صورتحال  سے اپنے آپ کو برابر کریں۔ انہیں سمجھا چاہیے کہ تاریخ کی ورق الٹ چکی ہے، اندھیرے کا زمانہ گزر چکا ہے اور ہماری مؤمن و مجاہد ملت کے حقیقی دعوے کی سچائی کا سورج دنیا بھر میں  طلوع ہوچکا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ہمارے حقیقی دعوے کا اس مقام تک پہنچنا اور  شدید مراحل سے گزرنا صرف اور صرف اللہ تعالی کی نصرت ہے،جس نے ہماری فداکار ملت کو ثابت قدمی، صبر ارو استقامت کا دوام عطا کیا۔ جدوجہد کا یہ مرحلہ ہمیں یہ پیغام دے رہا ہے کہ حقیقی معنی میں دین کو وفادار رہے ، تو اللہ تعالی بھی نصرت کے اس دعوے کو پورا کریگا،جس میں فرماتے ہیں :

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ

ترجمہ : اے اہل ایمان اگر تم اللہ کی مدد کروگے تو وہ بھی تمہاری مدد گرے گا اور تم کو ثابت قدم  رکھے گا۔