عوامی املاک کی حفاظت اہم ترین فریضہ ہے

ہفتہ وار تبصرہ حالیہ دنوں دشمن  بار بار دعوہ کررہا ہے کہ امارت اسلامیہ کے مجاہدین عوامی املاک کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ دشمن اس ویڈیو کو دلیل کے طور پر پیش کررہا ہے، جس میں چند شہری صوبہ روزگان میں ایک تعلیمی ادارے سے مخلتف النوع سامان اور  وسائل لوٹ رہے ہیں۔ واضح رہے […]

ہفتہ وار تبصرہ

حالیہ دنوں دشمن  بار بار دعوہ کررہا ہے کہ امارت اسلامیہ کے مجاہدین عوامی املاک کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ دشمن اس ویڈیو کو دلیل کے طور پر پیش کررہا ہے، جس میں چند شہری صوبہ روزگان میں ایک تعلیمی ادارے سے مخلتف النوع سامان اور  وسائل لوٹ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ امارت اسلامیہ بذات خود عوامی املاک پر تجاوز کرتی ہے اور نہ ہی دوسرے لوگوں کو اجازت دیتی ہے کہ بیت المال کے سامان اور عوامی املاک و تنصیبات کو نقصان پہنچا دے۔ روزگان کا واقعہ غیرمعمولی جنگی حالت کا ایک استثنائی واقعہ ہے۔جن افراد نے تعلیمی مرکز کو لوٹ لیا ہے، وہ مجاہدین نہیں بلکہ چند موقع پرست لٹیرے ہیں۔ اس حال میں کہ مجاہدین جنگ میں مصروف تھے،ان لٹیروں نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تعلیمی مرکز کے سامان کو لوٹ لیا۔ اس سلسلسے میں امارت اسلامیہ کے مقامی عہدیدار  سنجیدہ کوششوں میں مصروف ہیں،تاکہ لوٹے گئے سامان کو دوبارہ برآمد کریں اور لٹیروں کو شدید سزا  دیں۔

ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ اس طرح واقعات مختلف علاقوں میں غنڈوں کی جانب سے انجام ہوتے ہیں، مجاہدین کو مورد الزام نہیں ٹہرانا چاہیے۔ امارت اسلامیہ کے تاسیس کا ایک عمدہ مقصد یہی تھا کہ ملک کو لٹیروں سے نجات دلا دے۔ ہمیں یاد ہیں  کہ کیمونزم کے خلاف جہاد کی کامیابی کے بعد  بندوق برداروں اور لوٹ ماروں نے قومی خزانے  کو لوٹنے کا عمل شروع کیا۔  عوامی املاک اور خزانے کے بیشتر حصے کو لوٹ لیا، جسے کباڑ کے نام سے ملک سے باہر بھیج دیا۔  یہاں تک کہ اسی لوٹ مار کی روک تھام کی خاطر ملک کے دیندار  طبقات نے قیام کیا۔  امارت اسلامیہ کا تاسیس عمل میں لایا گیا، لوٹ ماروں کو ملک سے ماربھگایا گیا اور قومی سرمایہ محفوظ ہوگیا۔

چوں کہ اسلامی نظام کے اہم ترین ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داری عوام کی جان و مال کی حفاظت ہے۔  امارت اسلامیہ عوامی املاک مثلا ہسپتال، اسکول، یونیورسٹی، سڑک، پانی کا ڈیم وغیرہ عام المنفعہ تنصیبات کی حفاظت اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے۔ امارت اسلامیہ نے تمام مفتوحہ علاقوں میں عوامی املاک و  مقامات کو محفوظ رکھے ہیں  اور اپنے وسائل کے دائرے میں تعمیرنو کے عمل کو بھی جاری رکھا ہوا ہے۔

امارت اسلامیہ نے ہمیشہ وعدہ کیا ہے  اور اسے عملی طور پر ثابت بھی کردیا ہے کہ اس کے زیرکنٹرول علاقوں میں  قومی سرمایہ کو نقصان نہیں پہنچے گا۔  روزگان کا واقعہ کسی صورت میں  بھی  ہماری پالیسی کا اظہار نہیں کرتا، بلکہ ایک مجرمانہ واقعہ ہے، جسے مقامی غنڈوں نے انجام دیا۔

ہمیں امید ہے، جیسا کہ میڈیا نے روزگان واقعہ کی وسیع کوریج کرتے ہوئے  اسے اونچی سطح پر اجاگر کیا، اس سلسلے میں وضاحت اس امر کی ہے کہ مخالف فریق کے جان بوجھ کر جرائم پر کچھ نہ کچھ توجہ دیں۔ ان کی معلومات میں اضافے کے حوالے سے ہم کہیں گے کہ  گذشتہ سال 2019ء  کابل انتطامیہ اور اس کے بیرونی حامیوں کی جانب سے چھاپوں اور حملے میں 102 مساجد بموں یا فضائی حملوں سے منہدم،14 مساجد کے دروازوں کو بموں تباہ ۔ 18 اسکول، 20 صحت کے مراکز، 1650 عام شہریوں کے مکانات،11 مدارس دینیہ کی قصدی طور پر تبائی۔ اسی طرح 627 مکانوں اور دکانوں کے دروازے تباہ، اسے نقصان پہنچایا گیا ہے، دشمن نے 1102 موٹرسائیکلوں کو نذرآتش، درجنوں جانوروں، 260 سولرز اور عوام کے گھروں سے لاکھوں نقدی افغان فوجیوں نے لوٹ لیے ہیں۔ نیز دشمن کی جانب سے نہتے ہموطنوں   کی گندم اور جو کے 42 فصلیں بھی جان بوجھ کر جلائی گئں۔

مگر کابل انتظامیہ اور اس کے بیرونی حامیوں کے ان وسیع جرائم اور مظالم کے حوالے سے میڈیا کی اکثریت نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔