کابل

پاکستان افغان مہاجرین کو وطن واپسی کے لیے وقت دیں۔ انہیں زبردستی بے دخل نہ کریں۔ یوناما

پاکستان افغان مہاجرین کو وطن واپسی کے لیے وقت دیں۔ انہیں زبردستی بے دخل نہ کریں۔ یوناما

 

کابل ( بی این اے ) نائب وزیراعظم برائے سیاسی امور مولوی عبدالکبیر سے یوناما کے ڈپٹی ڈائریکٹر انسانی امور اور اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی اور ترقیاتی کمیونٹی کی سربراہ برائے افغانستان اندریکا راتوت اور وفد نے ملاقات کی۔

اس ملاقات میں اندریکا راتوت نے لاکھوں افغانوں کو امداد فراہم کرنے میں امدادی اداروں کے ساتھ امارت اسلامیہ کے تعاون کو قابل قدر قرار دیا اور اس کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے گزشتہ سال ہرات کے زلزلہ متاثرین اور پاکستان سے نکالے گئے افغانوں کی امداد اہم تھی۔

اندریکا راتوت نے مزید کہا کہ افغانستان میں انسانی امداد کی فراہمی کے مقصد کے لیے ڈونر ممالک سے 3 بلین ڈالر کی درخواست کرنے کے علاوہ، وہ افغانوں کے استعداد کار بڑھانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی درخواست کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے پاکستان سے افغان مہاجرین کے انخلاء کے دوسرے فیز کے آغاز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مقیم افغانوں کو اپنے گھر جانے کے لیے وقت دیا جائے اور انہیں زبردستی بے دخل نہ کیا جائے۔

مہاجرین کے حوالے سے کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات پر زور دینے کے ساتھ ساتھ انہوں نے کہا کہ وہ مستقبل قریب میں پاکستان کا دورہ کریں گے اور پاکستانی حکام سے افغان مہاجرین کے بارے میں بات کریں گے۔

انہوں نے مہاجرین کے ساتھ پاکستانی حکومت کے سلوک کو غلط اور انسانی امداد میں رکاوٹ قرار دیا۔

انہوں نے کاسا 1000 علاقائی منصوبہ شروع کرنے میں امارت اسلامیہ کی کوششوں کو سراہا اور مزید کہا کہ ہم افغانستان میں سرمایہ کاری کی حمایت کرتے ہیں۔ اقتصادی ترقی کے لیے افغان اور بین الاقوامی فریقوں سے بھی بات کر رہے ہیں، تاکہ افغانستان میں بینکنگ مسائل کو حل کیا جا سکے۔

اسی دوران نائب وزیر اعظم مولوی عبدالکبیر نے کہا کہ امارت اسلامیہ مسلسل خشک سالی، غربت اور بے روزگاری سے نبرد آزما ہے۔ یہ مسائل پچھلی انتظامیہ سے ہمیں ورثت میں ملے ہیں۔

نائب وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ موجودہ حالات میں پاکستان سے افغانوں کے نکالے جانے سے امداد کی ترسیل کے عمل اور انسانی صورتحال کو سنگین بنایا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مہاجرین سے سیاسی فائدے نہ اٹھائے جائیں۔

اپنی گفتگو کے اختتام پر انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر اداروں سے کہا کہ وہ افغانستان میں اپنے نامکمل منصوبے مکمل کریں۔