کرونا ایک عالمی عبرتناک آزمائش

ہفتہ وار تبصرہ کرونا وائرس نامی بیماری انسانیت کے لیے ایک عظیم اور عالمی آزمائش میں بدل چکی ہے۔اس بیماری کے سامنے  آنے سے  صرف تین ماہ گزررہے ہیں، اب تک دنیا کے تمام براعظموں تک پہنچی ہے اور  بہت تیزی سے پھیلنے کی حالت میں ہے۔ اس بیماری نے نہ صرف عالمی معیشت، عوامی […]

ہفتہ وار تبصرہ

کرونا وائرس نامی بیماری انسانیت کے لیے ایک عظیم اور عالمی آزمائش میں بدل چکی ہے۔اس بیماری کے سامنے  آنے سے  صرف تین ماہ گزررہے ہیں، اب تک دنیا کے تمام براعظموں تک پہنچی ہے اور  بہت تیزی سے پھیلنے کی حالت میں ہے۔ اس بیماری نے نہ صرف عالمی معیشت، عوامی جذبات اور سماجی روایات کو کچل دیا ہے،بلکہ زندگی کے ہرشعبے میں ایسے اثرات مرتب کیے ہیں، جن کی ماضی میں  کوئی مثال نہیں ملی تھی ۔  وہ انسان جو اپنے آپ کو   العیاذباللہ ہوشیار ترین اور فاتح سمجھتا، اب اسے  ایک ایسی موجود چیز نے بےقرار کر دیا،  جو بہت خفت کی وجہ سے آنکھوں سے دیکھائی نہیں دے رہی۔

زمین پر انسان کی زندگی کی طویل تاریخ ہے، مگر اس تاریخ میں گذشتہ چند دہائیاں اس لیے اہم ہیں کہ اس مرحلے میں انسانوں نے سائنسی راز دریافت کرتے ہوئے زندگی کے تمام شعبوں میں نمایاں پیشرفت کی۔ یہ دریافت اور پیشرفت موجودہ زمانے کے انسانوں پر اللہ تعالی کا خصوصی انعام تھا، جس کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ مگر چونکہ انسان ایک ضعیف مخلوق ہے،اس کے برعکس اس نے الہی قوانین سے بغاوت شروع کردی۔ حالیہ صدیوں میں دین کے خلاف دشمنی عروج کو پہنچی اور کفروالحاد  اور دہریت کے نظریہ نے پہلے کی نسبت بہت ترقی کرلی۔

یہاں تک افغانستان کی طرح ایک دیندار ملک میں بھی  بین الاقوامی تعاون اور حمایت سے الحاد کے لیے اتنی سعی و تبلیغ کیا گیا،جس سے چند نوجوان متاثر ہوئے۔  میڈیا، سوشل سوسائٹی اور مختلف پروگراموں کے ذریعے کوشش کی گئی کہ نوجوان نسل کے نظریہ کو مذہبی عقائد کے  بجائے الحادی دنیا کی جانب مبذول کروایا جائے۔  استدراج میں مبتلاء افراد سوچ رہے تھے کہ ان کا یقین درست ہے،  اسی لیے ہر روز گزرنے سے اللہ تعالی سے بغاوت کی سطح بلند ہوتی رہی ۔

مگر اللہ تعالی نے ایک ناچیز موجود کے ذریعے تمام دنیا کو اپنی قدرت کی ایسی مثال دکھا دی،جس نے حتمی انحصار کے طور پر ملحدوں کو بھی مذہب دوبارہ اختیار کرنے پر مجبور کردیا۔

ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ کرونا اگرچہ ظاہری بیماری ہے، مگر  انسانیت سے روگردانی کرنیوالوں  کے لیے اہم ترین پیغام ہے۔ وہ یہ کہ انسان ابدی نہیں ہے، بلکہ فنا ہونیوالا ہے۔ انسان طاقتور نہیں ہے،بلکہ کمزور ہے اور حقیقی قدرت اس خالق تعالی کے پاس ہے،جس نے ان تمام کائنات کو پیدا کیا اور اس کی پرورش کررہا ہے۔

موجودہ آزمائش کا  پیغام یہ ہے کہ  اپنے خالق اور الہی قانون سے اجنبی ہونےوالے انسانیت  کو انحراف کی راہ ترک کرنی چاہیے۔ اپنی فطری اصالت کو لوٹ جائے۔اللہ تعالی کے ایک پابند مخلوق کی حیثیت سے الہی قوانین کے مطابق زندگی گزاریں۔

اسلام سے منحرف افراد  کو چاہیے کہ اس آزمائش کو تغیر و تبدل کا موقع سمجھے۔ اسی طرح عام مسلمان بھی اللہ تعالی کی جانب  رجوع کرتے ہوئے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور دینی اصولوں پر پابند رہنے کے وعدے کا تجدید کریں۔ کرونا جتنی مصیبت اور آفت ہے، اتنا ہی ایک عبرتناک درس اور بیدار کرنیوالی  آزمائش بھی ہے۔