کورونا بحران اور امارت اسلامیہ کا ذمہ دارانہ رویہ

ہفتہ وار تبصرہ کورونا بیماری عالمی بحران میں بدل ہوچکی ہے۔ تقریبا دنیا بھر میں پھیل چکی ہے  اور انسانوں کی زندگی کو اتنی متاثر کی ہے،جس کی حالیہ دہائیوں میں مثال نہیں ملتی۔اقوام متحدہ نے کورونا کو اپنی تاریخ کا سب سے عظیم عالمی بحران  سمجھا۔ عالمی معیشت، تجارت، ٹرانسپورٹ، تعلیمی و ثقافتی ادارے، […]

ہفتہ وار تبصرہ

کورونا بیماری عالمی بحران میں بدل ہوچکی ہے۔ تقریبا دنیا بھر میں پھیل چکی ہے  اور انسانوں کی زندگی کو اتنی متاثر کی ہے،جس کی حالیہ دہائیوں میں مثال نہیں ملتی۔اقوام متحدہ نے کورونا کو اپنی تاریخ کا سب سے عظیم عالمی بحران  سمجھا۔ عالمی معیشت، تجارت، ٹرانسپورٹ، تعلیمی و ثقافتی ادارے، حتی کہ ورزش اور سیرو تفریح  تک سبھی کو کورونا نے روندھ ڈالے ہیں  اور میڈیا کی  شہ سرخیاں صرف یہی بیماری ہے۔

یہ کہ اس بیماری کی روک تھام بڑے پیمانے پر جدید اقدامات اور عوامی شعور پر منحصر ہے، اسی لیے حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ کورونا کےبارے میں عوام کو معلومات فراہم کریں، تاکہ حفاظتی اقدامات سے بیماری پھیلنے کی روک تھام ہوجائے۔

افغانستان کے اکثر علاقوں پر امارت اسلامیہ کا کنٹرول ہے۔ امارت اسلامیہ  ہمیشہ اپنی ملت کی جان و ایمان کے تحفظ کو ایک اہم فریضہ کے طور پر متوجہ رہتی ہے، کورونا کے آغاز سے ہی  امارت اسلامیہ نے  اقدامات شروع کیں ۔ مجاہدین اور باالخصوص کمیشن برائے صحت کے کارکنوں کو بتلایا گیا کہ فلاحی اداروں کےہمراہ کورونا کے خلاف عوامی شعوری مہم کو شروع اور اسے جاری رکھو۔

اس حوالے سے امارت اسلامیہ کی جانب سے نشرشدہ اعلامیہ میں دو نکات کو اہم سمجھا گیا تھا۔مؤمن ملت کا دینی احساس کو بیدار کرنا،تاکہ اس بحران کو الہی تقدیر کا فیصلہ اور ایک عبرتناک آزمائش سمجھے، اللہ تعالی کے ہاں توبہ کریں، استغفار پڑھے اور ماثور دعاؤں کےذریعے اللہ تعالی سے حفاظت کی التجا کریں۔ اس کے علاوہ طبی ہدایات اور احتیاطی تدابیر  پرسختی سے عمل کریں،تاکہ بیماری پھیلنے کا سدباب ہوجائے۔

اس طرح ملک کے کونے کونے میں کورونا کے خلاف عوامی شعور کے مہم کا آغاز ہوا،جو تاحال جاری ہے۔ اس مہم میں عوام کو کورونا کی حفاظتی تدابیر مفصل اور عملی طور پر بیان کی جاتی ہے اور حتی الوسع ان میں ضروری مواد بھی تقسیم کیے جاتے ہیں۔

امارت اسلامیہ نے اعلامیہ کے ذریعے عالمی امدادی ، صحت اور انسانیت  کےاداروں کو بتلایا ہے کہ ہمارے زیرکنٹرول علاقوں کو بھی ضروری اشیاء، ادویات اور امداد پہنچانے میں اپنی ذمہ داری ادا کریں، امارت اسلامیہ ان کی حفاظت کے مکمل راہ ہموار کریگی۔

یہ کہ افغانستان کے دیہی علاقوں کی اکثریت غریب ہیں،  تو سب سے زیادہ انہیں امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔ امارت اسلامیہ نے اپنے زیرکنٹرول علاقوں میں ایک شفاف اور  حساب دہندہ ادارہ قائم کی ہے،  جو ہر قسم کے غبن اور کرپشن سے پاک ہے۔  لہذا مخیر تنظیموں کو افغان ملت کے اس عظیم حصے کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔

یہ اس حال میں ہے کہ اگرچہ  کابل انتظامیہ کی میڈیا میں  چرچا زیادہ ہے، مگر اس کے عملی اقدامات بہت کمزور اور نامؤثر ہے۔ کابل انتظامیہ اب تک اس پر قادر نہیں ہوئی کہ بیمار افراد کو محفوظ  مقام پر قرنطینہ کریں، تو اسی لیے بار بار قرنطینہ مراکز سے کورونا میں مبتلا افراد  کی فرار ہونے کی خبریں آرہی ہیں۔ اس کے علاوہ کرپٹ حکام کی اکثریت ابتدائی ضروریات کی مارکیٹ پر قابض ہیں۔ حالیہ دنوں میں بدعنوان حکام نے ذخیرہ اندوزی کا رخ کیا ہوا ہے،جس کی وجہ سے ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور عام شہریوں کو بہت سے مسائل سے روبرو کر رکھا ہے۔

امارت اسلامیہ تمام فریقوں کو بتلاتی ہے کہ کورونا بحران کے مرحلے میں اپنی ذمہ داریوں کو  احسن طریقے سے ادا کرو، تاکہ مصیبت زدہ ملت اس سے زیادہ پریشان نہ ہوجائیں۔