جنگی جرائم جنوری 2018

سید سعید 2 جنوری کو ہلمند کے ضلع گرمسیر کے علاقے سفار میں ایک بازار پر قابض امریکی اور کٹھ پتلی فورسز نے چھاپہ مارا۔ ایک خاتون سمیت تین افراد کو شہید کر دیا۔ بہت سے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور چھ افراد کو حراست میں لے لیا۔ اسی طرح دو گھروں، ایک […]

سید سعید

2 جنوری کو ہلمند کے ضلع گرمسیر کے علاقے سفار میں ایک بازار پر قابض امریکی اور کٹھ پتلی فورسز نے چھاپہ مارا۔ ایک خاتون سمیت تین افراد کو شہید کر دیا۔ بہت سے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور چھ افراد کو حراست میں لے لیا۔ اسی طرح دو گھروں، ایک ہوٹل، چھ دکانوں، چھ گاڑیوں اور 23 موٹر سائیکلوں کو جلا دیا۔ 3جنوری کو ننگرہار کے ضلع غنی خیل کے علاقے حلقہ 27 میں کٹھ پتلی فورسز کے راکٹ حملے میں ایک شخص شہید اور دو خواتین سمیت تین افراد زخمی ہوگئے۔ 5جنوری کو امریکی اور کٹھ پتلی فورسز نے ہلمند کے ضلع نوزاد کے علاقے اورموز میں مقامی بازار اور ایک دینی مدرسے پر چھاپہ مارا۔ بازار میں وسیع پیمانے پر تباہی مچائی۔ قیمتی سامان لوٹ لیا۔ متعدد افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اسی طرح مدرسے پر چھاپے کے دوران معصوم طالب علموں پر ظلم کیا گیا۔ متعدد طلباء شہید اور زخمی ہوگئے۔ کچھ طالب علموں کو حراست میں لے لیا۔ مقامی افراد نے میڈیا کو بتایا کہ غیرملکی اور افغان فورسز نے علاقہ مکینوں کو لاشیں اٹھانے یا زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی۔

10جنوری کو جارحیت پسندوں، کٹھ پتلی فورسز اور مجاہدین کے درمیان صوبہ ننگرہار کے ضلع خوگیانو کے علاقے سورڈاک میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ بعد ازاں امریکی طیاروں نے علاقے پر بمباری کی، جس میں چند مجاہدین سمیت متعدد شہری شہید اور 8 افراد زخمی ہوئے۔ اسی دن صوبہ غزنی کے ضلع قرہ باغ کے علاقے ولی داد قلعہ میں پولیس نے ایک طالب علم جمشید کو تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔ اس واقعے کی ایک ویڈیو فوٹیج سوشل میڈیا پر بھی شائع ہوئی۔

12جنوری کو قابض اور کٹھ پتلی فورسز نے صوبہ نورستان کے ضلع نورگرام کے علاقے لاٹو قلعہ میں چھاپے کے دوران 14 شہریوں کو حراست میں لے لیا۔ اسی دن صوبہ لغمان کے دارالحکومت مہترلام کے قریب علی شنک گاؤں میں پولیس نے ایک ضعیف خاتون کو اس الزام پر شہید کر دیا کہ اس کا بیٹا مجاہد ہے۔ اگلے روز غزنی کے ضلع قرہ باغ کے علاقے عبداللہ گل میں پولیس نے ایک شخص کو شہید کر دیا۔

15جنوری کو صوبہ غور کے ضلع دولینہ کے علاقے خواجہ گان میں پولیس افسر نے دو افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے باعث دونوں دم توڑ گئے۔ اسی روز جارحیت پسندوں اور اجرتی فورسز نے مشترکہ کارروائی کے دوران صوبہ میدان وردگ کے ضلع چک کے علاقے سیبکی بازار پر چھاپہ مارا۔ اس چھاپے میں 300 دکانیں جلا دی گئیں۔ درجنوں دکانوں سے قیمتی سامان لوٹ لیا۔ سیبکی بازار کے دو چوکی دار بھائیوں’بہار اور عبداللہ‘کو شہید کر دیا۔

17جنوری کو صوبہ میدان وردگ کے دارالحکومت کے قریب سہاک کے علاقے میں مشترکہ دشمن نے چھاپے کے دوران دس عام شہریوں کو حراست میں لے لیا۔ اسی دن ہلمند کے ضلع نوزاد کے بازار پر قابض امریکی اور افغان فورسز نے مشترکہ کارروائی کے دوران چھاپہ مارا۔ پانچ شہریوں کو شہید اور زخمی کر دیا، جب کہ مقامی لوگوں کو مالی نقصان بھی پہنچایا۔ اگلے دن صوبہ فراہ کے ضلع پشت رود کے علاقے چین میں پولیس نے ایک شخص عبدالہادی ولد عبدالوہاب کو تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔

21جنوری کو جارحیت پسندوں اور افغان فورسز نے صوبہ پکتیکا کے ضلع نکی کے علاقے تور خیل میں چھاپے کے دوران گھروں کے دروازے توڑ دیے۔ مقامی لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ گھر گھر کی تلاشی کے دوران قیمتی سامان بھی لوٹ لیا۔ چار گاڑیوں کو جلا دیا اور 18 افراد کو حراست میں لے لیا۔ اگلے دن میڈیا نے خبر شائع کی کہ قندوز کے ضلع چہار درہ میں امریکی اور افغان فورسز نے مجاہدین کے خلاف کارروائی کی، جس کے نتیجے میں فریقین کو جانی نقصان ہونے کے علاوہ عام شہریوں کو بھی بھاری جانی و مالی نقصان ہوا۔ رپورٹس کے مطابق اس کاررائی میں چہاردرہ کے علاقے خرکارو، میگانو، سجانی،زخیل وال، قریہ یتیم اور دیگر قریبی دیہاتوں میں درجنوں عام شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ گھروں اور مساجد کو بھی ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا گیا۔ وسیع پیمانے پر لوگوں کو مالی نقصان پہنچا۔ عینی شاہدین نے میڈیا کو بتایا کہ امریکی اور افغان فوج نے فضائی اور زمینی کارروائی میں عوام کو نشانہ بنایا۔

24جنوری کو ہلمند کے ضلع کچکی کے علاقے گندم ریز بازار پر امریکی اور کٹھ پتلی فورسز نے چھاپہ مارا۔ چار دکانوں کو مسمار کر دیا اور تین دکان داروں کو شہید کر دیا گیا۔ اسی دن قندھار کے ضلع ارغسان کے علاقے اندوزی میں جارحیت پسندوں اور اجرتی فورسز نے چھاپے کے دوران چار گھروں کو تباہ کر دیا۔ لوگوں کے وسائل کو جلا دیا گیا ۔ 13 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ جب کہ صوبہ فراہ کے ضلع فراہ رود کے علاقے چکاب میں پولیس نے ایک ڈرائیور کو شہید کر دیا۔ اگلے دن صوبہ ننگرہار کے ضلع لعل پوری کے علاقے گل ڈاگ گردوای میں امریکی اور کٹھ پتلی فورسز نے چھاپے کے دوران لوگوں پر بہیمانہ تشدد کیا۔ ایک خاتون سمیت دو افراد کو شہید اور 6 کو حراست میں لے لیا۔ اسی طرح صوبہ کاپیسا کے ضلع نجراب کے علاقے افغانیہ میں امریکی اور کٹھ پتلی فورسز نے چھاپے کے دوران لوگوں کا قیمتی سامان لوٹ لیا۔ علاوہ ازیں چار افراد کو شہید اور زخمی کر دیا۔ جب کہ مدرسہ دارالعلوم محمودیہ کے پانچ طالب علموں کو حراست میں لے لیا۔  اگلے روز غزنی کے دارالحکومت کے قریب قرہ  باغی کے علاقے میں کٹھ پتلی فورسز کے حملے میں چار گھر تباہ، 7 افراد شہید اور 6 زخمی ہوگئے۔

29جنوری کو صوبہ زابل کے ضلع شینکی کے ایک علاقے میں پولیس نے ایک خانہ بدوش کو شہید کر دیا۔ 30 جنوری کو صوبہ غزنی کے ضلع قرہ باغ کے علاقے باران قلعہ میں افغان فورسز نے فائرنگ کر کے ایک جنازے میں شریک افراد کو زخمی کر دیا۔ اگلے دن کٹھ پتلی فورسز نے امریکی فضائیہ کی مدد سے قندھار کے ضلع میوند کے علاقے بندتیمور پر چھاپہ مارا۔ چھاپے کے دوران 31 نہتے شہریوں کو شہید اور 32 افراد کو زخمی کر دیا۔ جب کہ لوگوں کی درجنوں گاڑیاں بھی جلا دی گئیں۔ اگلے دن صوبہ فاریاب کے ضلع سبزپوش میں امریکی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت تین افراد شہید، جب کہ 9 افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، زخمی ہو گئے۔

ذرائع: بی بی سی، آزادی ریڈیو، افغان اسلامک پریس، پژواک، خبریال، لر او بر، نن ڈاٹ ایشیا اور دیگر ویب سائٹس