جنگی جرائم جنوری2016

سیدسعید 3جنوری 2016 کو صوبہ غزنی کے ضلع خوگیانو کے علاقے ’شیخ اکا‘ میں پولیس اہل کار نے ایک شہری بارک الدین کے دس سالہ معصوم بیٹے کو بلاوجہ شہید کر دیا۔ 5 جنوری کوصوبہ پکتیا کے ضلع زرمت کے لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ اشرف غنی کی فورسز کی طرف سے مارٹر حملوں […]

سیدسعید

3جنوری 2016 کو صوبہ غزنی کے ضلع خوگیانو کے علاقے ’شیخ اکا‘ میں پولیس اہل کار نے ایک شہری بارک الدین کے دس سالہ معصوم بیٹے کو بلاوجہ شہید کر دیا۔

5 جنوری کوصوبہ پکتیا کے ضلع زرمت کے لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ اشرف غنی کی فورسز کی طرف سے مارٹر حملوں کے علیحدہ علیحدہ واقعات میں ’سہاکو‘کے علاقے میں ایک شخص اور ایک عورت شہید، جب کہ کئی بچے زخمی ہوئے  ہیں۔

6 جنوری کو صوبہ سرپل کے دارالحکومت کے قریب بندچال ادرنگ کے علاقے میں فورسزنے راکٹ داغا، جو ایک گھر پر جا گرا،جس میں ایک عورت شہید ہوگئی اور گھر کا ایک حصہ بھی تباہ ہوگیا۔

9 جنوری کو صوبہ ہلمند کے ضلع گریشک کے علاقے حیدرآباد کے وزیران گاؤں میں قابض افواج نے افغان فورسز کے تعاون سے چھاپہ مارا اور ایک گھر میں موجود 2 مہمانوں کو شہید اور دو افراد کو گرفتار کر لیا۔

10 جنوری کوصوبہ تخار کے ضلع ’درقد‘ کے گاؤں نورخیل میں کٹھ پتلی فورسز کے مارٹر حملے میں ایک عورت سمیت دو افراد شہید ہو گئے۔ اسی دن صوبہ پکتیا کے ضلع زرمت کے علاقے دولت زئی میں پولیس کی فائرنگ سے ایک خاندان کی تین بچیوں سمیت چار افراد زخمی ہوگئے ۔

12 جنوری کو صوبہ غزنی کے ضلع شلگر کے گاؤں ’محکم‘میں پولیس نے ایک شخص مؤمن خان کو گھر سے نکال کر اس کی ناک اور کان کاٹ دیا، بعدازاں اسے شہید بھی کر دیا۔

13 جنوری کو صوبہ غزنی کے ضلع گیلان کے گاؤں ’نابرہو‘پر قابض اور افغان فوجیوں نے چھاپہ مارا، گھروں کی تلاشی لینے کے دوران پانچ شہریوں کو شہید اور دو کو زخمی کر دیا۔

14 جنوری کو صوبہ پکتیا کے ضلع زرمت کے علاقے گلدادخیل میں فورسز کے مارٹر حملے میں ایک خاتون سمیت دو افراد شہید اور ایک عورت سمیت تین افراد زخمی ہوگئے۔

18 جنوری کو صوبہ لوگر کے ضلع برکی برک کے علاقے ’الوزی‘ میں فورسز کی طرف سے داغے گئے راکٹ سے دس عام شہری زخمی ہو گئے۔

24 جنوری کو صوبہ ننگرہار کے ضلع خوگیانو کے علاقے سورمی میں پولیس کی فائرنگ سے ایک عورت اور ایک بچہ زخمی ہوگئے۔

جنوری کے آخرمیں صوبہ بغلان کے لوگوں نے سوشل میڈیا پر شکایت کی کہ حکومتی فورسز کی حالیہ کارروائیوں کے نتیجے میں ان کے گھروں اور مساجد کونقصان پہنچا ہے۔بالخصوص ضلع ڈنڈ غوری میں حکومتی فورسز نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کے باعث ان کے مکانات متأثر ہوئے اور بڑے پیمانے پر انسانی اور مالی نقصانات ہوئے۔

27 جنوری کو صوبہ غزنی کے ضلع شلگر کے مختلف دیہاتوں ’’خوشحال، مرادی، اتل اورغوتانو‘‘ میں پرائیوٹ ملیشیا کے اہل کاروں نے عام لوگوں کے گھروں کی تلاشی لیتے وقت انہیں مارا پیٹا گیا۔ ان کی نقدی اور قیمتی سامان بھی لے گئے۔

28 جنوری کو صوبہ کنڑ کے ضلع غازی آباد کے مضافات میں فورسز کے مارٹر حملے میں ایک معصوم بچہ شہید اور کئی زخمی ہوگئے۔ اسی دن صوبہ غزنی کے ضلع خوگیانو میں فورسز کے آپریشن میں دو شہری شہید اور پانچ زخمی ہو گئے۔

29 جنوری کو صوبہ فاریاب کے ضلع خواجہ موسی کے قلعہ ینگی اورقلعہ گدائی میں داخلی فوجیوں کے مارٹر حملوں میں ایک عورت شہید، جب کہ ایک شخص اور دو بچے زخمی ہو گئے۔ اسی دن صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین کے علاقے مالمند میں قابض افواج نے چھاپہ مارا اور ایک شخص کو قیدی کے طور پر اپنے ساتھ لے گئی۔

ذرائع: بی بی سی،آزادی ریڈیو، افغان اسلامک پریس، خبریال، پژواک، لراوبر، نن ٹکی ایشیا۔