جنگی جرائم ( مارچ2017)

  سید سعید رواں سال 2017 2 مارچ کو رات کے وقت صوبہ زابل ضلع ارغنداب کے الگی بازار کے قریب ملخیل کے گاوں میں جارحیت پسندوں کی فضائی بمباری میں دو خواتین ، نو مرد اور دوبچے زخمی ہوگئے۔ 3مارچ کو زابل ضلع ارغنداب کے علاقے کلاگی میں جارحیت پسندوں کے ڈرون حملے میں […]

 

سید سعید

رواں سال 2017 2 مارچ کو رات کے وقت صوبہ زابل ضلع ارغنداب کے الگی بازار کے قریب ملخیل کے گاوں میں جارحیت پسندوں کی فضائی بمباری میں دو خواتین ، نو مرد اور دوبچے زخمی ہوگئے۔

3مارچ کو زابل ضلع ارغنداب کے علاقے کلاگی میں جارحیت پسندوں کے ڈرون حملے میں ایک گاڑی تباہ ہوگئی ، جس میں سوار ایک فرد شہید اور ایک زخمی ہوگیا۔

3مارچ ہی کو میدان وردگ ضلع چک میں عربانو کے علاقے میں کنجغتو پہاڑ میں تین افراد شہید کردیے جو اس وقت وہاں شکار کھیلنے گئے تھے۔

3 مارچ ہی کو تخار ضلع رقد کے علاقے قمذر میں جارحیت پسندوں نے بی باون طیارے کے حملے میں دو بچوں سمیت پانچ افراد شہید جبکہ 7زخمی کردیے۔

3مارچ ہی کو ضلع فراہ رود کے ژڑاخندزادہ زیارت، تبہ سعادت، تودنگ ، سپانزئی اور بازار کے قریب واقع غٹ کلی کے علاقوں میں جارحیت پسندوں اور داخلی فوجیوں کے حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 15 افراد شہید اور 23 زخمی ہوگئے ہیں۔ 3مارچ بہت خونی دن تھا، اس دن اور رات کو جارحیت پسندوں اور داخلی فوجیوں کی بمباریوں اور گولہ باری میں 68 افراد شہید اور زخمی ہوئے۔

4 مارچ کو قندہار ضلع میوند کے بند تیمور کے علاقے میں جارحیت پسندوں نے داخلی فوجیوں کی مدد سے چھاپہ مارا ، لوگوں پر تشدد کیا ، لوگوں کے نقلی وسائل کو جلایا اور8افراد کو قیدی بناکر اپنے ساتھ لے گئے۔

5مارچ کو زابل ضلع ارغنداب میں الدی تنگی میں جارحیت پسندوں کی بمباری میں دو مزارع شہید ہوگئے ۔ حملہ اس وقت کیاگیا جب مذکورہ افراد اپنی زمینوں میں کام کررہے تھے۔

5مارچ کو بلخ ضلع البرز میں علاقے سردرہ میں داخلی فوجیوں کے چھاپے کے دوران ایک مسجد پر بمباری کرڈالی اور 17 افراد پر تشدد کرکے انہیں گرفتار کرکے لے جایاگیا۔

6مارچ کو غزنی ضلع مقر کے علاقے جمبرانو میں کمانڈر ظاہر کے اربکیوں نے ایک عام شہری کو شہید اور ایک دوسرے شہری کو زخمی کردیے۔

6مچارچ ہی کو اروزگان مرکز ترینکوٹ میں داخلی فوجیوں نے ریڈیو چینل “پیوستون” کے صحافی سردار ولی سمسور کے والد کو شہید کردیا۔

9مارچ کو قندوز ضلع چارہ درہ کی سڑک بالا عیسی خیل کے علاقے میں ایک گاڑی پر ڈرون حملہ کردیا۔نشانہ بنائے گئی گاڑی 6 قبائلی رہنما سوار تھے جو اس حملے میں موقع پر ہی سب شہید ہوگئے۔

10مارچ ہی کو زابل ضلع شاجوئی کے علاقے کرباغو میں مقامی فوجیوں نے ایک عام شہری اور اس کے نو سالہ بچے کو اس وقت شہید کردیا جب دونوں موٹر سائیل پر سوار تھے ۔

11مارچ کو صوبہ فاریاب ضلع شیرین تگاب کے مضافات میں داخلی فوجیوں نے  پہلے ایک عام شہری کے پہلے دونوں ہاتھ کاٹَ ڈالے پھر اسے شہید کردیا۔

12مارچ کو صوبہ زابل ضلع ارغنداب میں کوچیانو کے گاوں میں داخلی فوجیوں نے گاوں کے ایک فرد عبدالرازق کو شہید کردیا۔

12مارچ ہی کو قندوز کے مضافاتی علاقے لوی کنم میں جارحیت پسندوں نے چھاپے کے دوران تین افراد کو شہید کردیا۔

13 مارچ کو پکتیکاکے ضلع ارگون کے علاقے درہ میں جارحیت پسندوں نے جنازے کے مراسم پر بمباری کردی ، اس بمباری میں تیرہ افراد شہید اور پانچ زخمی ہوگئے۔

14مارچ کو بادغیس ضلع جوند کے علاقے اللہ یار میں کمانڈر گل احمد کی قیادت میں اربکیوں نے عام لوگوں کے 85 گھروں کو آگ لگادی ، ان جلائے گئے گھروں کے مالکان نے ضلعی مرکز سے پناہ کی درخواست کی ہے۔

15 مارچ کو جارحیت پسندوں نے داخلی فوجیوں کے تعاون سے قندوز ضلع چہار درہ کے قریہ یتیم کے علاقے پر چھاپہ مارا ، عینی شاہدین کے مطابق جارحیت پسندوں نے گھروں کی تلاشی کے بعد علاقے پر بمباری کردی جس میں 6 افراد شہید اور 15 زخمی ہوگئے۔

17 مارچ کو قندہار ضلع میوند کے کلان کچہ میں شادی کے مراسم پر جارحیت پسندوں نے بمباری کرکے دولہا سمیت 6 افراد شہید کردیے۔ عینی شاہدین کے مطابق  جارحیت پسندوں نے 10 افراد گرفتار کرکے قید کردیے اور ایک مسجد بموں سے اڑادی۔

19 مارچ کو صوبہ فاریاب ضلع شیرین تگاب کے علاقے تورگل میں اربکیوں نے ایک شہری محمد حسن کو شہید کردیا۔

22 مارچ کو میڈیا نے خبر دی کہ صوبہ فراہ کے مرکز اور ضلع بالابلوک کے درمیان واقع علاقے کنسک میں داخلی فوجیوں نے شہریوں کے 200 گھر بلڈوزر سے گراکر تباہ کردیے۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ یہ گھر اس وقت تباہ کیے گئے جب لوگوں کو گھروں سے اپنا سامان نکالنے کی بھی اجازت اور موقع نہیں دیا گیا۔

24 مارچ کو طلوع ٹیلی ویژن نے خبر دی کہ ہلمند میں لوگ سنگوریانو ملیشیا سے بہت تنگ آگئے ہیں۔ لوگوں کے مطابق یہ ملیشیا لوگوں کے اغواء ، چوری ، قتل  اور دیگر جرائم میں ملوث ہے۔ خبر میں کہا گیا ہے کہ حکومت اور خصوصا برطانوی فوجی اس ملیشیا کو مسلح کرتے ہیں۔ یہ ملیشیا سابقہ کمیونسٹ جنرل جبار نے بنایا تھا۔ اس کی قیادت بھی جنرل جبار کے ہاتھ میں ہے۔ خبر کے مطابق اس ملیشیا میں ملا منان نیازی کے مسلح افراد بھی شامل ہیں۔ یہ لوگ مل کر طالبان کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ مگر یہ ملیشیا جہاں بھی طالبان کے خلاف لڑنے نکلے ہیں عوام کے ساتھ انہوں نے انتہائی برا سلوک کیاہے۔

24مارچ ہی کو تخار کے مرکز تالقان کے چشمہ شیر علاقے میں مقتدر نام کے اربکی کمانڈر نے ایک مجلس کے دوران تین بوڑھے افراد کو شہید اور چار کو فائرنگ کرکے زخمی کردیا۔

24 مارچ ہی کو  ننگرہار ضلع مہمندرہ کے علاقے باسول میں اربکیوں نے ایک بچہ کو شہید کردیا۔

26مارچ کی شام کو فراہ ضلع بالابلوک کے علاقے شیوان میں داخلی فوجیوں نے مارٹر حملے میں ایک مسجد تباہ کردی جس میں موجود ایک نمازی گل احمد شہید جبکہ بقیہ پانچ نمازی زخمی ہوگئے۔

27 مارچ ہی کو ہلمند ضلع سنگین میں چینی ماندہ کے علاقے دشت میں جارحیت پسندوں نے ڈرون حملے میں تین افراد شہید کردیے۔

29 مارچ ہی کو ننگرہا ضلع خوگیانو کے علاقے وزیرو میں جارحیت پسندوں نے داخلی فوجیوں کے تعاون سے چھاپے مارے ، چھاپے کے بعد جارحیت پسندوں اور طالبان کے درمیان جنگ ہوئی جس میں دونوں فریقین کو جانی نقصان ہوا۔ جنگ کے بعد جارحیت پسندوں نے لوگوں کے گھروں پر بمباری کی ، علاقے کے لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ اس علاقے میں ہونے والی بمباری میں 30 اراد شہید اور زخمی ہوگئے ہیں۔

31 مارچ کو بی بی سی نے خبر دی کہ اروزگان ضلع ترینکوٹ کے مضافات مہر آباد میں جارحیت پسندوں نے ایک فضائی حملے میں دو خواتین اور تین بچے شہید جبکہ 8 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

31مارچ کی شام کو فراہ ضلع بالابلوک کے علاقے شیوان میں داخلی فوجیوں کی فائرنگ میں ایک بچہ شہید اور ایک زخمی ہوگیا۔

مآخذ: بی بی سی ریڈیو، آزادی ریڈیو، افغان اسلامی اژانس، پژواک ، خبریال ، لراوبر ، نن ٹکی آسیا، بینوا ویب سائٹس