فاتح فورس، کیا طالبان بدل گئے ہیں؟

آج کی بات آج کل کچھ لوگ اکثر یہ سوال پوچھتے ہیں ، کیا طالبان بدل گئے ہیں یا نہیں؟ ظاہر ہے کہ وسائل ہمیشہ تبدیلی کی حالت میں رہتے ہیں اور صرف اللہ تعالی ہی وہ ذات ہے جو تبدیلی سے پاک ہے۔ طالبان میں ضرور تبدیلی آئی ہے، لیکن وہ تبدیلی جس کی […]

آج کی بات
آج کل کچھ لوگ اکثر یہ سوال پوچھتے ہیں ، کیا طالبان بدل گئے ہیں یا نہیں؟ ظاہر ہے کہ وسائل ہمیشہ تبدیلی کی حالت میں رہتے ہیں اور صرف اللہ تعالی ہی وہ ذات ہے جو تبدیلی سے پاک ہے۔
طالبان میں ضرور تبدیلی آئی ہے، لیکن وہ تبدیلی جس کی طالبان دشمن قوتوں نے توقع نہیں کی تھی، طالبان کے دشمن یہ نہیں چاہتے تھے کہ مساجد اور مدارس کے غریب طالبان اتنی تعداد اور صلاحیت حاصل کریں جن کی ایک جھلک لوگ آج فاتح فورس کے نام سے ریلیز ہونے والی ویڈیو میں دیکھ رہے ہیں۔
جو لوگ طالبان کی تبدیلی کے بارے میں سوالات اٹھاتے ہیں ان کا مقصد اور توقع یہ ہے کہ طالبان اپنی مذہبی اور قومی اقدار سے دستبردار ہوچکے ہوں گے، دنیا کی سپر پاورز کی طاقت اور پروپیگنڈے کے جال میں پھنس گئے ہوں گے اور جدید آمرانہ جمہوریت کے علمبردار ہوں گے۔
وہ اپنی اقدار کو جاتنے ہوں گے اورنہ ہی انہیں آزادی اور خودمختاری کا خیال ہوگا، وہ ماضی کی طرح فوجی صلاحیتوں سے محروم ہوں گے اور ملیشیا فورس کی طرح وہ حملہ آوروں کے آلہ کار ہوں گے۔
لیکن طالبان میں جو تبدیلی آئی ہے وہ اس سے مختلف ہے، وہ «وأعدوا لهم..» کی بنیاد پر، “فاتح فورس” میں دکھائی جانے والی تمام فوجی مشقیں تبدیلی کے وہ آثار ہیں جن کی بدولت طالبان ماضی کی بنسبت حقیقی معنوں میں تبدیل ہوگئے ہیں۔
طالبان اب ایک فاتح طاقت ہیں، اور یہ بہت بڑی تبدیلی ہے جو افغانستان کی آئندہ اسلامی فوج کے لئے ناگزیر ہے۔
پچھلے حملہ آوروں کی شکست کے بعد حریت پسند افغانوں کی کمی یہ تھی کہ وہ اپنی جانوں کی قربانی کی قیمت پر آزادی حاصل کرتے تھے لیکن اس کی حفاظت کے لئے فوجی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے قربانیوں کے ثمرات ضائع ہوگئے تھے لیکن اس بار ایسا نہیں ہوگا، ان شاء اللہ
فوجی طاقت ملک کے اندرونی نظم و ضبط، سلامتی ، نظام کے استحکام اور اقدار کے تحفظ کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
دنیا کی بڑی طاقتیں اگرچہ دنیا کے سامنے امن ، تفریح ، کھیل ، سیاحت ، فلم ، تعلیم اور ترقی کے خوشنما دعوے کرتی ہیں، لیکن ان کی تمام تر توجہ صرف اس بات پر مرکوز ہے کہ وہ اپنی فوجی طاقت کو کس طرح مضبوط بنائیں، کس طرح دوسری کمزور قومیں زیر کر دیں اور کمزور ممالک میں اپنے لئے کٹھ پتلی ڈھونڈتی ہیں، فوج کے نام پر انہیں ہتھیاروں سے لیس کر کے اپنے ہی لوگوں کے خلاف استعمال کرتی ہیں۔
اسلام کے سب سے بڑے فوجی صحابی عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کو مشورہ دیا تھا کہ “جان لو کہ آپ قیامت تک رباط میں ہیں، کیوں کہ آپ کے آس پاس بہت سے دشمن ہیں، ان کے دل آپ کی سرزمین کے لئے ترس رہے ہیں، آپ کی سرزمین فصلوں ، معدنیات اور برکتوں سے مالا مال ہیں”۔
فاتح قوت نے امارت اسلامیہ کی ابھرتی ہوئی اسلامی فوج کی ایک دلچسپ مثال پیش کی جس میں دوست اور دشمن دونوں کے لئے الگ الگ پیغامات مضمر ہیں۔
امید ہے کہ وطن عزیز کے مستقبل کے لئے یہ فوج اس زخمی قوم کے ذہنی اور جسمانی زخموں کا مداوا کر سکتی ہے۔