آئیے ملکی خودمختاری کے حصول  کے عمل میں متحد ہوجائیں

وطن عزیز کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ہر بیرونی جارحیت کے خلاف مزاحمت کی قیادت علماءکرام نے کی ہے، مگر ان کے ساتھ عوام سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے مانند کھڑے ہوئے ہیں۔ ماضی کی تاریخ دوبارہ  دہرائی جارہی ہے۔ اسی وجہ سے استعمار اور اس کے داخلی کٹھ پتلیوں کے خلاف ڈیڑھ عشرہ […]

وطن عزیز کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ہر بیرونی جارحیت کے خلاف مزاحمت کی قیادت علماءکرام نے کی ہے، مگر ان کے ساتھ عوام سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے مانند کھڑے ہوئے ہیں۔ ماضی کی تاریخ دوبارہ  دہرائی جارہی ہے۔ اسی وجہ سے استعمار اور اس کے داخلی کٹھ پتلیوں کے خلاف ڈیڑھ عشرہ سے  جہاد کے بعد اب اس مقدس تحریک نے اللہ تعالی کے تعاون، مجاہدین کی قربانیوں اور عوام کے حمایت سے ملک گیر اسلامی عوام تحریک کا شکل اختیار کرچکا ہے۔ بدخشان سے پکتیا، ہرات سے ننگرہار، ہلمند سے قندہار تک سب ایک ہی مقصد کے لیے واحد امیر کی قیادت میں جہادی جدوجہد کررہے ہیں، تاکہ جارحیت ختم اور اس مایہ ناز سرزمین میں اسلامی نظام قائم ہوجائے۔

دشمن جھوٹے نعروں سے افغانوں کو علیحدہ کرنا چاہتا ہے۔ان کے نعرے ظاہری طور پر دلکش ہیں، لیکن ان کے پیچھے استعماری مقاصد پوشیدہ ہیں۔ عملی طور پر گزشتہ پندرہ برسوں میں  عوام کے حق میں ان کے مظالم اور خوشحالی و ترقی اور ان کے جھوٹے دعوے کسی افغان سے پوشیدہ نہیں ہیں۔

تجربات  بتاتا ہے  کہ قومیں  اس وقت اپنا نظریہ اور اقدار  کا تحفظ اور  سالم ترقی کرسکتی ہے ،جب خودمختار ہوں۔ استعمار مقبوضہ اقوام سے ان کے دیگر چیزوں کے ساتھ ان کی شناخت بھی لینا چاہتا ہے، اسی لیے ان کے ثقافت اور اقدار بدلنے کی جدوجہد کررہا ہے۔ان کے خام مال ہتھیا کر انہیں بےشناخت کرواتا ہے۔ استعمار کے خلاف اس سرزمین کا تحفظ اور ملی و اسلامی اقدار سے دفاع  تمام افغان مسلمان عوام کا فریضہ ہے، جب خودمختاری حاصل ہوجائے،  کسی بھی افغان کو اس سرزمین کی خدمت سے کوئی نہیں رک سکتا۔

اللہ تعالی فرماتے ہیں۔

إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ( سورة الحجرات آیت ۱۳ )

ترجمہ : بیشک اللہ کے  نزدیک  تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ بیشک اللہ سب کچھ جاننے والا ہے سب سے خبردار ہے۔

نیز فرمان الہی ہے کہ ”

وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ)سورة المائدة /۲ )

ترجمہ :  اور دیکھو نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں  میں ایک دوسرے کی مدد  کیا کرو۔ اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں کسی کے ساتھ تعاون نہ کرو  اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ  اللہ کا عذاب سخت ہے۔

ملک کے تمام طبقات کے لیے امارت اسلامیہ  کے دروازے کھلے ہیں۔ خاص کر وہ افغان جو  فوجی میدان میں موجود ہیں، لیکن بدقسمتی سے اب استعمار کی خدمت میں ہیں۔ ہم انہیں بتاتے ہیں کہ آئیے  ملک کی خودمختاری کے حصول کے  لیے اس فخر میں ہمارے ساتھ مل جائیں۔ اپنی سرزمین سے بیرونی افواج کو بھگانے اور حقیقی اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے  جدوجہد کو مشترک کریں۔ یہ ملک تمام افغانوں کا گھر ہے۔ اپنے  گھر کو اپنے ہی ہاتھوں سے  آباد کریں۔

ہم نے گزشتہ دو حملوں کے نتائج دیکھ لیے۔ تعمیرنو کے بدلے ہمارے گھروں  کو تباہ کردیا۔ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ اُس وقت ہم عوامی مفاد میں عمرانی اور ترقیانی منصوبے مرتب اور عملی کرسکتے ہیں، جب ہمارے سروں پر استعمار کی تلوار لٹکی ہوئی نہ ہو۔ ہمارے سیاست اور معیشت کا محور ملکی مفاد اور اسلامی اقدار ہو۔ تو آئیے  سب سے پہلے ملک کی خودمختاری اور یہاں اپنے مقدس عقیدے کے مطابق نظام قائم کرنے کے لیے  متحد اور  پھر ملک کی آبادی اور خوشحالی کے کمربستہ ہوجائیں۔