استعمارمزاج کی نام نہاد دہشت گردی کی تعریف اہمیت کھوچکی ہے

امریکہ میں نئی انتظامیہ کے آمد ہی سے استعمار نے ایک بار پھر افغانستان میں فوجی طاقت بڑھانے پر توجہ دی ہے۔رات کے چھاپوں، ڈرون حملوں اور بمباریوں میں شدت آئی ہے۔ اس کے علاوہ ناجائز پروپیگندوں اور سیاسی دباؤ کو بروئے کار لایا گیاہے  اور اس سوچ میں ہے کہ طاقت کے ذریعے افغان […]

امریکہ میں نئی انتظامیہ کے آمد ہی سے استعمار نے ایک بار پھر افغانستان میں فوجی طاقت بڑھانے پر توجہ دی ہے۔رات کے چھاپوں، ڈرون حملوں اور بمباریوں میں شدت آئی ہے۔ اس کے علاوہ ناجائز پروپیگندوں اور سیاسی دباؤ کو بروئے کار لایا گیاہے  اور اس سوچ میں ہے کہ طاقت کے ذریعے افغان عوام کو مجبور کرینگے، تاکہ جارحیت کو قبول کریں۔ مگر یہ ایسا ناکام تجربہ ہے، جسے اس سے قبل سوویت یونین اور انگریزوں نے آزمایا تھا، لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہ کرسکا۔ استعمار نے خودہی نئی پالیسی کو عملی بنانے کے دوران اس قلیل عرصے میں مشاہدہ کیا کہ ان کی پالیسی عملی طور پر ناکام ہے۔ مثال کے طور پر  نئی امریکی پالیسی کے ابتداء سے امارت اسلامیہ کے مجاہدین کئی اضلاع کے مراکز پر قابض ہوئے اور یا سقوط کی حالت میں ہے۔

قابل یاد آوری ہےکہ موجودہ عوامی اسلامی جدوجہد کئی عشروں سے اللہ تعالی کی نصرت سے جاری و ساری ہے۔  یہ ایک دن میں جنم اور ابھرنے والی مزاحمت نہیں ہے۔ سرخ ریچھ سے لیکر امریکی جارحیت تک دشمن کے خلاف لاکھوں نذرانے اور فداکاریاں پیش کی ہیں،مگر پھر بھی اسی قوت و طا قت سے آگے بڑھ رہی ہے۔نئی نسلیں آرہی ہیں اور اپنے  ایمانی اور تاریخی رسالت کو آگے بڑھارہی ہے، یہ اس لیے کہ ایک جانب استعمار  اور موجودہ زمانے میں امریکہ اور اس کے حواری اسلحہ سے لیس ہیں، تو دوسری طرف مجاہدین ایمان اور عوامی قوت سے آراستہ ہیں۔ جن کاہدف واضح اور مقدس ہے، وہ جارحیت کا خاتمہ اور اپنی سرزمین پر افغان شمول اسلامی نظام کا قیام ہے۔

امارت اسلامیہ کسی کے داخلی امور میں دخل اندازی کرتی ہے اور ہی کسی کو اجازت دیتی ہے کہ افغانستان میں مداخلت کریں۔ اس ہدف کے حصول کے لیے پرامن راہ کو قائم کر رکھی ہے۔

قابل یاد آوری ہےکہ دہشت گردی کے نام پر اب استعمار کا مزاجی تعریف ختم ہوچکا ہے۔

یہ کیسا ممکن ہے کہ استعمار نے ہمارے ملک پر قبضہ کر رکھا ہو، ہماری عوام کو شہید، ملک کو کھنڈرات اور تباہ کرتا ہو، مگر اس کے باوجود انہیں دہشت گردی تصور نہیں کی جاتی۔ لیکن اس سرزمین کے اصل فرزند اپنے دین ملک اورعوام سے دفاع کرنے والے مجاہدین دہشت تصور کیے جائیں۔ کوئی سلیم عقل کا حامل اسے نہیں مان سکتا۔ ہم امریکہ اور اس کے ملکی و بیرونی حواریوں کو بتاتے ہیں کہ طاقت کی ناکام پالیسی سے دستبردار ہوجاؤ۔ مسئلے کے حقیقی حل کی جانب رخ کرو۔  رواں جہادی جدوجہد کی جڑیں عوام ہی میں گاڑھے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالی کی نصرت سے یہ ایک قابل تاراج قوت ہے۔ اس دن سے تمہیں ڈرنا چاہیے،  اگر اسی طرح افغان مسلمان عوام کے جائز حقوق کی پامالی کو جاری رکھوگے، ایسا وقت آئیگا کہ سوویت یونین کی طرح اپنے ہی گھر میں بکھر جاؤگے اور پھر خود کو سنبھل نہیں کرسکو گے۔

وماعلینا الاالبلاغ