افغانستان سے جرمن فوج کا انخلا مثبت اقدام ہے!

آج کی بات افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے تناظر میں جرمن فوج کل ہمارے ملک سے واپس چلی گئی۔ افغانستان سے جرمن فوجیوں کے مکمل انخلا کا اعلان اس ملک کی وزیر دفاع (انا گریٹ کریمپ کرنباور) کے ایک ٹویٹر پیغام میں کیا گیا ہے۔ جرمنی کی فورسز جو جنوری 2002ء میں […]

آج کی بات
افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے تناظر میں جرمن فوج کل ہمارے ملک سے واپس چلی گئی۔
افغانستان سے جرمن فوجیوں کے مکمل انخلا کا اعلان اس ملک کی وزیر دفاع (انا گریٹ کریمپ کرنباور) کے ایک ٹویٹر پیغام میں کیا گیا ہے۔
جرمنی کی فورسز جو جنوری 2002ء میں غیر قانونی مشن پر افغانستان پہنچی تھیں، کو یہاں افغانستان میں افغان مجاہد قوم کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں جرمنی کے اعتراف کے مطابق 59 جرمن فوجی ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔
جرمن فوج نے افغانستان بالخصوص صوبہ قندوز میں دیگر جرائم کے علاوہ سن 2009ء میں دو ٹینکروں کو نشانہ بنا کر 30 شہریوں کو شہید اور درجنوں کو زخمی کر دیا تھا۔
اب جب جرمنی نے افغانستان سے اپنی تمام فوجیوں کا انخلا مکمل کر لیا تو یہ ایک اچھا اقدام ہے کیونکہ جرمنی اور افغانوں کے درمیان پہلی عالمی جنگ کے آغاز سے اچھے تعلقات رہے ہیں اور اس بنیاد پر جرمنی نے اپنی مدد سے المان میں ہزاروں افغان بچوں کا علاج کیا ہے جو مثبت اقدام ہے جس پر افغان اس کے مشکور ہیں۔
امارت اسلامیہ، افغانستان سے جرمن فوجیوں کے انخلا کا خیر مقدم کرتی ہے اور اپنے ملک کی خودمختاری اور آزادی کو افغانوں کا بنیادی حق سمجھتی ہے اور افغانستان میں جارحیت کا خاتمہ افغانستان اور خطے کے لئے مفید سمجھتی ہے۔