افغان مسلمان عوام کے جائز حقوق کو استعمار مزید غصب نہ کریں

سابق امریکی صدور نے دو منزلیں طے کیں اور حالیہ تیسرا صدر ہے، جو اس میں منتخب ہو اہے، مگر افغانستان کی جنگ اسی طرح جاری ہے۔ وہ افغان مسئلہ کو فوجی طریقے سے اپنی مرضی سے حل کرنا چاہتا ہے۔ اسی مقصد کے لیے تقریبا ان کے تین ہزار  فوجی مارے گئے، پندرہ ہزار […]

سابق امریکی صدور نے دو منزلیں طے کیں اور حالیہ تیسرا صدر ہے، جو اس میں منتخب ہو اہے، مگر افغانستان کی جنگ اسی طرح جاری ہے۔ وہ افغان مسئلہ کو فوجی طریقے سے اپنی مرضی سے حل کرنا چاہتا ہے۔ اسی مقصد کے لیے تقریبا ان کے تین ہزار  فوجی مارے گئے، پندرہ ہزار سے زخمی اور ایک ہزار  ارب ڈالر سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اس کے علاوہ انہی استعماری مقاصد کے لیے دو لاکھ سے زائد نہتے افغان شہری شہید کیے۔ مختلف دلخراش انسانی جرائم کو سرانجام دیے،جن کا حالیہ مثال قندوز میں بےگناہ شہریوں کی شہادت ہے۔ اسی طرح دسیوں ہزار افغانوں کو قیدی بنالیے۔ یہ اس لیے کہ افغانوں سے اپنی خودمختاری کا مطالبہ اور ملک میں اپنی مرضی کی اسلامی حکومت قائم کرنے کا حق چھین لے، مگر ڈیڑھ عشرہ کےبعد ہم مشاہدہ کررہے ہیں،کہ غاصبوں کے ظلم اور جارحیت کے نتیجے میں نہ یہ کہ امارت اسلامیہ ختم ہوچکی ہے، بلکہ ملک بھر میں ایک اسلامی اور ملی تحریک کی شکل میں بدل چکی ہے۔

دوسری جانب گزشتہ ڈیڑھ عشرہ میں افغانستان کے اندر امیر اور غریب کے درمیان فاصلہ بڑھ چکی ہے۔ بعض افغانوں کے پاس دوپہر اور رات کا کھانا نہیں ہے، مگر دیگر غیرقانونی معاہدوں اور کرپشن کے ذریعے ارب پتی بن چکے ہیں۔ سرکاری گاڑیوں میں اغواء برائے تاوان اور سمگلنگ کی جاتی ہے۔ حکومت کو پارلیمنٹ پر بھروسہ نہیں ہے اور پارلیمنٹ کو حکومت پر، لیکن ماہرین کے خیال میں حکومت اور پارلیمنٹ دونوں غیرقانونی ہیں۔

نئے منتخب امریکی صدر کو ہمارا پیغام یہ ہے کہ اگر افغان مسئلہ طاقت، ڈالر اور اینٹلی جنس سازشوں کے ذریعے حل ہوتا، تو اِس وقت یہ صورتحال نہ ہوتی۔ طاقت اور اینٹلی جنس سازشیں  مسئلہ کو مزید طول دیتی ہے اور اسے پیچیدہ بناتی ہے۔ افغان دہشت گرد ہے اور نہ ہی دیگر ممالک میں سویلین اہداف پر حملوں کی پالیسی رکھتی ہے۔ امارت اسلامیہ  ایک ملی اور اسلامی فورس ہے۔ افغانستان کے تمام حقیقی مؤمن اور حریت پسند فرزند اس میں شامل ہوئے ہیں۔ افغانستان کی خودمختاری کو حاصل کرکے وہاں افغان شمول اسلامی نظام قائم کرنا چاہتی ہے۔

ہم منتخب صدر کو بتاتے ہیں کہ سابقہ صدور کی غلطیوں کو مت دہراؤ۔ وطن عزیز سے اپنی افواج کے انخلاء سے اِس بے معنی جنگ کو ختم کردو۔ سب سے بہتر حل یہ ہے کہ افغانستان سے اپنی فوجیں نکالو۔ یہ افغانوں کا گھر ہے۔ اسے افغانوں کے لیے چھوڑ دو  اور اس جنگ کو  جاری نہ رکھو،کہ تمہارے لیے بھی ایک ناسور بن جائے۔