امارت اسلامیہ عوامی امنگوں کا ترجمان  فورس ہے

حالیہ دنوں میں امارت اسلامیہ نے وطن عزیز میں قومی منصوبوں کے تحفظ کے متعلق ایک اعلامیہ شائع کی اور اپنے مجاہدین کو ہدایت دی،کہ   تمام قومی منصوبے جو امارت اسلامیہ کے اصول مراعات کریں، نہ صرف ان کا سدباب کریں، بلکہ ان کے تحفظ کے لیے بھی کمربستہ ہوجائیں۔ درحقیقت قومی منصوبے کسی کی […]

حالیہ دنوں میں امارت اسلامیہ نے وطن عزیز میں قومی منصوبوں کے تحفظ کے متعلق ایک اعلامیہ شائع کی اور اپنے مجاہدین کو ہدایت دی،کہ   تمام قومی منصوبے جو امارت اسلامیہ کے اصول مراعات کریں، نہ صرف ان کا سدباب کریں، بلکہ ان کے تحفظ کے لیے بھی کمربستہ ہوجائیں۔

درحقیقت قومی منصوبے کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے۔یہ ملت کا سرمایہ ہے، عوام کی فلاح و بہبود اور ملکی ترقی میں تعاون کرسکتا ہے۔ مگر کبھی کھبار افغانستان میں استعماری افواج اوران کے کٹھ پتلی حامی عام المنعفہ مقامات اور قومی منصوبوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور الزام امارت اسلامیہ کے مجاہدین پر لگائے جاتے ہیں۔ وہ عوام کے مقدس جذبات سے ناجائز فائدہ اٹھانا چاہتا ہے ،تاکہ عوام و امارت اسلامیہ کے درمیان فاصلہ  پیدا کریں۔ ایسی کافی مثالیں ہیں، کہ استعمار اور ان کے داخلی کٹھ پتلیوں نے اس عمل کو سرانجام دیا ہے۔ اس  لیے ضروری ہےکہ امارت اسلامیہ اپنے مؤقف کو واضح کریں۔ وہ یہ کہ امارت اسلامیہ نے جارحیت کےخاتمہ اور اسلامی نظام کے قیام کے لیے ہتھیار اٹھائے ہیں۔ اس طرح اللہ تعالی کی نصرت اور اپنی عوام کے ناقابل خستہ تعاون سے اس عظیم ہدف کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اس کے علاوہ اسلامی اصولوں کے مطابق امارت اسلامیہ ملک میں تعلیم مخالف ہے اور نہ ہی قومی منصوبوں کے۔امارت اسلامیہ عوامی امنگوں کا ترجمان فورس ہے۔ عوام کے تمام جائز مطالبات کو لبیک کہتی ہے۔ اس وقت عملی طور پر ملک کی خودمختاری کے لیے جو تمام افغان مجاہد عوام کا مطالبہ ہے، قربانی دے رہی ہے۔اس قوم کے اصل فرزند امارت اسلامیہ کی صفوف میں منظم ہوچکے ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ استعمار اور ان کے داخلی حامی  فوجی جنگ کیساتھ پروپیگنڈہ اور نفسیاتی جنگ کو بھی امارت اسلامیہ کے خلاف آگے بڑھارہا ہے، لیکن امارت اسلامیہ عوام کو تسلی دیتی ہے کہ دشمن کے زہریلے پروپیگنڈے کے برعکس ان تمام  کاموں کو وفادار ہے ،جن میں اسلامی اور ملی مفاہمت موجود  ہوں اور استعمار سے آزاد افغانستان میں حقیقی اسلامی نظام کو یقینی بنائے۔ اس فریضہ کو سرانجام دینے میں تمام افغان مسلمان عوام کی واحد ذمہ داری ہے۔اگر وہ علماء کرام ہیں یا مدارس کے طلبہ، اگر یونیورسٹیز کے طلبہ ہیں یا  دیگر شعبوں میں کام کرنے والے افغان ہیں۔ انہیں چاہیے کہ مزید متحدہوکر خودمختار اور اسلامی نظام کے لیے اپنی جدوجہد کو محکم کریں، تاکہ ہم سب کا مشترکہ ہدف حاصل ہوجائے۔ وماذالک علی اللہ بعزیز۔