امریکی جارحیت کے سیاہ دن کا پندرواں سال

ڈيڑھ عشرہ قبل 07/ اکتوبر 2001ء کو امریکی استعمار نے جعلی بہانوں کے تحت وطن عزیڑ پر حملہ کیا۔ ظاہری طور پر نائن الیون کے واقعہ کو بہانہ بنادی،  مگر اس بارے میں اب تک دعوے کے علاوہ کوئی دوسرا یقینی ثبوت ان کے پاس نہیں ہے۔لیکن گزشتہ ڈیڑھ عشرے میں امریکہ اور اس کے […]

ڈيڑھ عشرہ قبل 07/ اکتوبر 2001ء کو امریکی استعمار نے جعلی بہانوں کے تحت وطن عزیڑ پر حملہ کیا۔ ظاہری طور پر نائن الیون کے واقعہ کو بہانہ بنادی،  مگر اس بارے میں اب تک دعوے کے علاوہ کوئی دوسرا یقینی ثبوت ان کے پاس نہیں ہے۔لیکن گزشتہ ڈیڑھ عشرے میں امریکہ اور اس کے ساتھیوں کی اعمال اور پالیسیوں نے متعدد بار اس حقیقت کو واضح کردیا، کہ امریکہ افغانستان اور خطے میں دیگر مقاصد کے لیے آیا ہے اور اب تک ان کا تعاقب کررہا ہے ۔ انہی اہداف تک پہنچنے کے لیے افغانستان ڈیڑھ لاکھ فوجیں بھی تعینات کیں گئیں۔ افغان مسلمان عوام پر کیمیائی اسلحہ سمیت تمام جدید ٹیکنالوجی استعمال کی۔ افغان نہتے عوام کے بوڑھوں، خواتین، بچوں اور نوجوانوں کو شہید کردیے، حتی کہ باغات اور کھیتوں کو بھی نہیں بخشا۔

استعمار کا خیال تھا کہ طالبان ایک گروہ ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اور حکمت عملی سے ختم ہوجائینگے، لیکن اس جانب متوجہ نہیں تھے کہ یہ ایک ملت ہے۔اس(استعمار) کا  مقابلہ دین اور حریت پسند ملت سے ہے۔ جس نے اس ملت کی سرزمین پر جارحیت کی، تو یہ ملت ہمیشہ متحد ہوکر اختلاف کو پس پشت ڈالا   اور استعمار کو ایسا سبق سیکھایا ہے کہ پھر اس کے اپنے ہی ملک میں قدم نہ جم سکے۔  برطانوی انگریز سے لیکر سابق سوویت یونین تک تمام تاریخ دنیا کے سامنے رکھی ہوئی ہے۔وہ جو استعمار کو غلط معلومات اور مشورے دیتے اور  دے رہے ہیں، صرف استعمار کے کندھوں پر اقتدار تک رسائی چاہتاہے، وہ جان بوجھ کر افغانستان کے اندرونی مسئلے کو عالمی رنگ دیتاہے، مگر ایسے افراد جو خودمختاری کو فروخت کرتی ہے اور اپنی ہی  عوام کو اجنبی طاقت اوران کے لیے قتل کرتے ہیں، کسی صورت میں عوام کے نمائندے  ہوسکتے اور نہ ہی عوام سے ان کا کوئی تعلق ہے۔

سب مشاہدہ کررہےہیں کہ گزشتہ عشرے میں جمہوریت کے نام سے ملک میں عدالت، اہلیت اور ترقی کے نام سے کچھ نظر نہیں آرہا ہے۔ ملک کی قسمت کے حالیہ فیصلے استعماری ممالک کے سفارتوں میں ہورہے ہیں اور یہ حقائق اب کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔

ہم افغانستان میں امریکہ اور متحدین کے ناجائز جارحیت کی مذمت کرتے ہیں اور ایک بار پھر استعمار کو بتاتے ہیں کہ مزید عالمی برادری کے آنکھوں میں خاک پاشی سے گریز کریں۔ افغانستان کے حقیقی صورتحال کے بنیاد پر اپنی حکمت عملی بنائیں۔ غلط تجزیوں، معلومات اور مشوروں کے بنیاد پر نہیں، کیونکہ یہ مشورے اور تجزیے بھی خیالی اسکولوں، صحت کے مراکز، فوجیوں کی طرح خالی اور خیالی ہیں۔ تمام اقوام کو  اپنی قسمت، خودمختاری اور حکومت کا ایسا حق حاصل ہے، جس طرح تم نے خود کو دیا ہے۔ اب بھی وقت ہے کہ قبل ازیں کہ سابق سوویت یونین کی حالت سے روبرو ہوجاؤ۔ زمینی حقائق کو تسلیم کرو اور افغانستان کو افغانوں کے لیے چھوڑ دو۔