اگر امریکہ حقیقی حل چاہتا ہے، تو راہ موجود ہے

وال اسٹریٹ جرنل نے ٹرمپ انتظامیہ کے حوالے سےگزشتہ ہفتہ ایک رپورٹ شائع کی،  کہ وائٹ ہاؤس افغانستان سے تمام فوجیں نکالنے پر غور کررہی ہے ۔ اگرچہ  بعد میں متضاد رپورٹیں شائع ہوئیں  اور اب تک مؤقف معلوم نہیں ، اگر امریکہ حقیقی طور پر افغانستان سے اپنی افواج کی مکمل انخلاء کا ارادہ […]

وال اسٹریٹ جرنل نے ٹرمپ انتظامیہ کے حوالے سےگزشتہ ہفتہ ایک رپورٹ شائع کی،  کہ وائٹ ہاؤس افغانستان سے تمام فوجیں نکالنے پر غور کررہی ہے ۔ اگرچہ  بعد میں متضاد رپورٹیں شائع ہوئیں  اور اب تک مؤقف معلوم نہیں ، اگر امریکہ حقیقی طور پر افغانستان سے اپنی افواج کی مکمل انخلاء کا ارادہ رکھتی ہے  اور اسے اعلان کریں، تو امارت اسلامیہ  اس عمل کی خیرمقدم کریگی اور قابل بحث تمام موضوعات پر اس سے بات چیت کرنے کے لیے آمادہ ہے۔

افغان جنگ امریکی تاریخ میں سب سے طویل  ترین جنگ ہے، جس میں اب تک تقریبا 780 بلین ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔ اس کیساتھ ساتھ امریکہ نے  افغانستان میں عالمی سطح پر کرپٹ انتطامیہ کو مسلط کر رکھی ہے، جمہوریت کے تحت مظالم، بے انصافی، منشیات کی پیداوار  و سمگلنگ، قومی اور مذہبی اختلافات، اغواء کاری اور ڈاکہ زنی روز کا معمول ہے۔

افغان جنگ  اس وقت ایک دلدل ہے،جس پر امریکہ جتنے اخراجات کریں اور اتنا ہی عرصہ گزاریں،  پھر بھی اس نتیجے پر  پہنچیں گے، کہ یہ ایک بے معنی اور شکست خوردہ جنگ تھی۔ اس جنگ کی فوجی حل نہیں، اس لیے کہ افغانستان میں امریکہ ایک گروہ سے نہیں ، بلکہ ایک ملت سے جنگ میں مصروف ہے۔

اس وقت افغانستان کی نصف زیادہ آبادی پر  امارت اسلامیہ کے زیرانتطام  عوام زندگی گزار رہی ہے، مگر اس کے باوجود استعماری ممالک سمیت دنیا کے کسی ملک کو بھی ان کے ممالک میں مسائل پیدا نہیں کیے ہیں،  یہ اس لیے کہ کسی کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی امارت اسلامیہ کی پالیسی نہیں  ،جسے  ہم نے گزشتہ ڈیڑھ عشرے میں عملی طور پر ثابت کردی ہے۔ ہم ملک کی آزادی اور اپنے عقائد کے مطابق نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں اور یہ ہمارا جائز حق ہے۔ اس حق کے حصول کے لیے اپنے پرامن سیاسی اور جہادی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔

امریکی عوام اور صدر کو امریکی جنرلز ناقابل اعتماد امید دیتے ہیں کہ افغانستان کو مزید فوجیں اور یا بلیک واٹر نامی امریکی جنگجوؤں کو بھجوا دیں، تو اس ملک میں کامیابی ہوگی۔ مگر یہ جنگی پالیسی اگر عملی بھی ہوجائے، صرف جنگ کو طول دیگی، لیکن ختم نہیں ہوگی۔ افغانی  اپنے ملک کی آزادی کی جدوجہد کی راہ میں تھکے   اور نہ ہی ناتوان ہوئے ہیں۔

افغان مسئلہ کا حقیقی حل امارت اسلامیہ چاہتی ہے، اگر امریکی حقیقی طور پر افغان جنگ کو ختم کرنا چاہتی ہے اور اس کی حقیقت پسندانہ حل تلاش کرنا چاہتا ہے، تو افغانستان کے قبضے کو ختم کردے۔