بدخشاں میں انسانی المیہ

آج کی بات پچھلے پانچ روز سے صوبہ بدخشاں کے دروازوں ناسی اور کوف اضلاع اور اور مجاہدین کے زیر کنٹرول دیگر قریبی علاقوں کے لئے کابل حکومت نے کھانے پینے کی سپلائی لائن بند کر دی ہے۔ ایک طرف یہ پہاڑی علاقے ہیں جہاں کے عوام کو پہلے ہی شدید غربت اور معاشی مشکلات […]

آج کی بات
پچھلے پانچ روز سے صوبہ بدخشاں کے دروازوں ناسی اور کوف اضلاع اور اور مجاہدین کے زیر کنٹرول دیگر قریبی علاقوں کے لئے کابل حکومت نے کھانے پینے کی سپلائی لائن بند کر دی ہے۔
ایک طرف یہ پہاڑی علاقے ہیں جہاں کے عوام کو پہلے ہی شدید غربت اور معاشی مشکلات کا سامنا ہے اور دوسری طرف رمضان کا مقدس مہینہ ہے، جس میں اشیاء خورد ونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، غربت اور مہنگائی کے اس دور میں کھانے پینے کی ضرورت پوری کرنا نہایت مشکل کام ہے، ان حالات میں کابل حکومت کی غیر انسانی پابندی کی وجہ سے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیاع کا خطرہ ہے۔
امارت اسلامیہ نے پابندی کے اس دور میں میڈیا اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں کی توجہ اس اہم مسئلہ کی جانب مبذول کرانے کی کوشش کی ہے، کچھ دن قبل بھی ایک بیان جاری کیا تھا جس میں بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے علاوہ میڈیا کے اداروں سے بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس کے خلاف آواز اٹھائیں، تاکہ کابل انتظامیہ کو غریب عوام کے خلاف اس گھناونے جرم سے باز رکھا جائے۔
کیونکہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے، عوام کو ہراساں کرنا اور کھانے پینے کے راستوں کو بند کرنا مجاہدین پر دباؤ ڈالنے کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے بصورت دیگر مجاہدین کے لئے کابل سمیت متعدد شہروں، بازاروں اور دیگر علاقوں تک سپلائن لائن بند کرنا بہت آسان کام ہے لیکن امارت اسلامیہ نے کبھی بھی لوگوں کو تنگ کرنے کی پالیسی اختیار نہیں کی ہے۔
میڈیا اور انسان دوست تنظیموں کو ان علاقوں میں لوگوں کی حالت زار کی خبر لینی چاہئے، اور کابل حکومت کے اس جرم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا چاہئے، ملک کے دور دراز علاقوں میں اس طرح کے واقعات اکثر میڈیا سے پوشیدہ رہتے ہیں، اگر انسانی ہمدردی کی تنظیمیں اور میڈیا سیاسی طور پر مزید غفلت برتتے ہیں تو اس کے نتیجے میں مجرمین مزید جرات کا مظاہرہ کریں گے اور انسانیت کے خلاف دوسرے جرائم کا ارتکاب کرتے رہیں گے۔
شہریوں کے لئے کھانے پینے کے راستوں کی بندش، شہری املاک ، عوامی مقامات ، اسپتالوں ، دیہاتوں، مساجد ، مدرسوں اور اس طرح کے دیگر مراکز کو نشانہ بنانا ہر قانون کے تحت جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے، کابل حکومت کھل کر ان جرائم کا ارتکاب کررہی ہے جس کی سیکڑوں مثالیں موجود ہیں۔
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں جو کابل حکومت کے جرائم کی خبریں سنتی ہیں اور اکثر اوقات خود ایسے دلخراش واقعات دیکھتی ہیں، لیکن پھر بھی وہ ان واقعات کے ساتھ سیاست سلوک کرتی ہیں اور اس طرح کے واقعات پر چشم پوشی اختیار کرتی ہیں۔
امارت اسلامیہ ایک بار پھر بین الاقوامی انسانی ہمدردی کی تنظیموں اور آزاد میڈیا پر زور دیتی ہے کہ وہ بدخشاں کے نسی اور کوف اضلاع میں سپلائی لائن کی بندش کا نوٹس لیں، کابل حکومت کو اس کام سے منع کریں، تاکہ ایک طرف انسانی المیہ کا راستہ روکا جائے اور دوسری طرف ان کی غیر جانبداری، انسانی ہمدردی اور میڈیا کی آزادی کے دعوے سچ ثابت ہو سکے۔