برمی مسلمانوں کی  مظلومیت کی پکار دنیا کیوں نہیں سنتی ؟

عیدالاضحی کی ایام میں برما کے مسلمان  دیگر مسلمانوں کی طرح اپنے خاندانوں سے خوشیوں میں مصروف تھے، تو  ملک کے ظالم اور معتصب فوج اور بدھ مت شدت پسندوں نے روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام شروع کیا۔ ان کے ہزاروں بستیوں، بچوں اور خواتین کو آگ کے شعلوں میں جلا دیے  اور حیات کی […]

عیدالاضحی کی ایام میں برما کے مسلمان  دیگر مسلمانوں کی طرح اپنے خاندانوں سے خوشیوں میں مصروف تھے، تو  ملک کے ظالم اور معتصب فوج اور بدھ مت شدت پسندوں نے روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام شروع کیا۔ ان کے ہزاروں بستیوں، بچوں اور خواتین کو آگ کے شعلوں میں جلا دیے  اور حیات کی حالت میں ان کے بدن کے اعضاء  کاٹ دیے گئے۔ تمام سوشل میڈیا ان کے دلخراش تصاویر سے بھر گئیں۔ اسی وجہ وحشت کی وجہ سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش چلے گئے، مگر بدقسمتی سے چندگنےچنے ممالک کے علاوہ دنیا اور اکثر حکومتیں و عوام تماشہ بین بھیٹے ہوئے ہیں، کوئی اس وحشت کی مذمت  اور نہ ہی اس کے سدباب کی جدوجہد کرتا ہے۔ قابل یاد آوری ہےکہ مسلمانوں کیساتھ برمی حکومت وہاں بدترین سلوک کررہا ہے، حتی 1982ء میں ان سے برمی شہریت بھی واپس لیا گیا۔ حیراکن یہ ہے کہ ایک طرف موجودہ دنیا تہذیب اور انسانی حقوق کا دعوہ کررہا ہے، دوسری جانب عملی طور پر ظالموں اور غاصبوں کی حمایت کررہا ہے۔  دنیا دیکھ رہی ہے کہ مسلمانوں کیساتھ کس طرح سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے۔ ایسے اعمال بذات خود دنیا کے تمام انسانیت کی پیشانی پر سیاہ دھبہ ہے۔

اگر اسلامی ممالک اس سوچ میں ہے کہ دنیا کے مظلوم مسلمانوں سے تعاون نہ کرنے کی وجہ سے  وہ پرامن  اور آرام کی زندگی بسر کرینگے، تو یہ عظیم غلطی ہوگی۔ اب وہ  وقت آں پہنچا ہے کہ اگر اسلامی ممالک متحد نہ  ہوجائیں اور دنیا میں مظلوم اور نہتے مسلمانوں سے دفاع نہ کریں،  تو وہ  وقت قریب ہے کہ دنیا کے ظالموں کے ہاتھ ان کے گردن تک پہنچ جائینگے  اور ہر ایک کو جدا جدا ہڑپ لینگے۔

برمی حکومت کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی قتل عام کی امارت اسلامیہ افغانستان پرزور الفاظ میں مذمت کرتی ہے  اور اسے دہشت گردی کی ایک منحوس مثال سمجھتی ہے۔ اقوام متحدہ، اسلامی کانفرنس اور دنیا کے باضمیر افراد کو بتاتی ہے کہ برما مسلم اقلیت کو صفحہ ہستی سے مٹانےسے بچائے۔ عالمی عدالت کے ججز سے ہمارا مطالبہ ہے کہ اگرحقیقی طور پر روہنگيا مسلمانوں کو انصاف مہیا کرنا چاہتے ہو،  تو قتل عام کے عاملوں کو انسانی خلاف ورزی کے جرم میں سزادیں اور ان پر اقوام متحدہ کی جانب عالمی پابندیاں عائد کی جائیں۔ ابھی یہ وقت ہے کہ عالمی تنظمیں اپنے اعتبار کو اعادہ اور اپنی بے طرفی کو ثابت کردیں۔