حواس باختہ دشمن کے من گھڑت پروپیگنڈے

جب امریکہ نے 2001ء کو  افغانستان پر جارحیت کی اور مزید 54 ممالک کو بھی ساتھ ملا دیے اور اس کے ساتھ اندرونی استعمار نواز اجنبی بھی خدمت کو حاضر ہوئے، تو استعمار کا خیال تھا کہ وہ وقت آں پہنچا ہے، کہ افغانوں کے اسلام اور خودمختاری کے مطالبے کے جذبے کو روندھ ڈالے۔ […]

جب امریکہ نے 2001ء کو  افغانستان پر جارحیت کی اور مزید 54 ممالک کو بھی ساتھ ملا دیے اور اس کے ساتھ اندرونی استعمار نواز اجنبی بھی خدمت کو حاضر ہوئے، تو استعمار کا خیال تھا کہ وہ وقت آں پہنچا ہے، کہ افغانوں کے اسلام اور خودمختاری کے مطالبے کے جذبے کو روندھ ڈالے۔ استعمار کا یقین تھا کہ جو مرضی ہے کرلیں گے، ان کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھائے گی، مگر یہ محاسبہ ظاہری اسباب پر مبنی تھا، کیونکہ سابق سوویت یونین سرخ ریچھ کے خلاف جہاد کے مقابلے میں  اس بار مجاہدین کیساتھ  دنیا کی ہمدردی، میڈیا اور نہ ہی مالی و سیاسی تعاون ہے، بلکہ خالی ہاتھ تھے۔ اپنے مجاہدین کی تربیت اور علاج کے لیے کوئی جگہ تھی اور نہ ہی  سہولیات۔انہی وجوہات نے استعمار کو مغرور، بہادر اور احمق بنادیا۔ اپنے  انسان دوستی اور اظہار رائے کے دعوے اور نعروں کو افغانستان میں فراموش کیے۔ بے بنیاد رپورٹوں کی رو سے  نہتے افغانوں سے گوانتانامو، بگرام اور پل چرخی جیلیں بھر دیے، حتی کہ افغانوں کو ان کے مکانوں کے صحن میں شہید کردیے۔ اس کیساتھ کرپشن، ظلم اور ناانصافی سے بھری ہوئی انتظامیہ ان پر مسلط کی، تاکہ افغان عوام کو ان کے جہاد اور مزاحمت کی خدمات کی سزا دیں۔ مگر افغان مجاہد عوام قرآن مجید کے درج ذیل آیت پر یقین رکھتے ہوئے مغربی استعماری ہیولا کے خلاف محکم عزم کیساتھ کھڑے ہوئے۔

اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ

قَالَ الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُمْ مُلَاقُو اللَّهِ كَمْ مِنْ فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ ﴿البقره۲۴۹﴾

بہت جلد اس آیت کریمہ کے نتائج عملی طور پر ظاہر ہوئے۔ استعمار اور اس کے ساتھیوں کے جدید اسلحہ، فوجیوں کی کثرت، پروپیگنڈے، خفیہ سازشیں اور دنیا کو غلط معلومات دینا سب ناکام ہوئے۔ انہوں نے افغان عوام کے جہادی جدوجہد کے ابھرتے ہوئے پیش رفت کو روک نہ سکا۔

اب ڈیڑھ عشرہ جہاد کے بعد افغانستان کے بڑے شہروں کے علاوہ تمام آس پاس علاقے اور متعدد ضلعی مراکز پر امارت اسلامیہ کے مجاہدین کا قبضہ ہے۔ مجاہدین کے پاس وہ اسلحہ موجود  اور استعمال کررہا ہے، جو دشمن کے پاس ہے۔ کابل انتظامیہ کے سیکورٹی اہلکار روزانہ حقائق کا ادراک کرتے ہوئے مجاہدین کی صفوف میں شامل ہورہے ہیں۔مجاہدین کے حسن سلوک کی وجہ سے دیگر ساتھیوں کو بھی  مجاہدین میں شامل ہونے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ اس عمل اور حالیہ فتوحات  نے امارت اسلامیہ کے بیرونی اور اندرونی دشمنوں کو گھبراہٹ میں مبتلا کی ہے۔ مایوسی کی حالت میں نیٹو ترجمان کا وہ دعوہ کہ مجاہدین کمزور اور یا تقسیم ہوچکے ہیں، یا کابل انتظامیہ کا دعوہ کہ طالبان عام المنعفہ مقامات کو تباہ کررہے ہیں۔ یہ سب واضح حقائق کے خلاف صرف بےبنیاد باتیں ہیں۔

ہم استعمار اور اس کے داخلی ساتھیوں کو بتاتے ہیں کہ من گھڑت پروپیگنڈوں اور سازشوں سے مزید دستبردار ہوجاؤ۔ بہتر یہ ہے کہ افغان مجاہد عوام کے جائز حقوق کو تسلیم کرلو۔ مسئلے کا حل یہی ہے، ورنہ تمہاری حالیہ سازشیں، پروپیگنڈے اور جدوجہد ماضی کی طرح اللہ تعالی کی نصرت، عوام کی حمایت اور مجاہدین کی مؤمنانہ  فراست سے ان شاءاللہ ناکام ہوگی۔