دشمن کا اینٹلی جنس کرتوت  مایوسی اور ناکامی کی نشانی ہے

جب میدان جنگ میں کابل کٹھ پتلی انتظامیہ کے حکام اور استعمار  مایوس ہوئے، تو اینٹلی جنس کرتوت کا رخ کرلیا۔ یہ ان کا ایک دستور بن چکا ہے،کہ اس طرح اپنی شکست کو چھپا کر حواس باختہ فوجیوں کی حوصلہ افزائی کریں۔ اسی وجہ سے چند روز قبل ایک بار پھر کوشش کی، کہ […]

جب میدان جنگ میں کابل کٹھ پتلی انتظامیہ کے حکام اور استعمار  مایوس ہوئے، تو اینٹلی جنس کرتوت کا رخ کرلیا۔ یہ ان کا ایک دستور بن چکا ہے،کہ اس طرح اپنی شکست کو چھپا کر حواس باختہ فوجیوں کی حوصلہ افزائی کریں۔ اسی وجہ سے چند روز قبل ایک بار پھر کوشش کی، کہ اینٹلی جنس پروپیگنڈے کے ذریعے افغان مسلمان عوام اور مجاہدین میں تشویش کو جنم دے۔

آپ نے دیکھا ہوگا کہ مغرب سے وابستہ بعض ذرائع ابلاغ نے رپورٹیں شائع کیں، کہ امارت اسلامیہ کے بعض رہنماؤں نے دیگر ممالک میں پناہ لینے کی جدوجہد شروع کی ہے۔  یہ مطلقا ایک جھوٹا  دعوہ ہے۔  معمول کے مطابق کٹھ پتلی انتظامیہ کی اینٹلی جنس سروس مہینے میں ایک یا دو مرتبہ کبھی ایک عنوان اور کبھی دوسرے نام سے اس طرح کی اینٹلی جنس کرتوت کرتے رہتے ہیں۔ اس کے بعد مغرب حامی میڈیا  اسے منظم طور پر  ہوا دیتی ہے۔  استعماری پالیسی کا اب ایک نیا حصہ بن چکا ہےیا مجاہدین کے خلاف جھوٹ بولنا اور ان کے خلاف من گھڑت معلومات پھیلانا استعمار اور اس کے کٹھ پتلیوں کی رسمی پالیسی ہے۔ یقینا قارئین کرام آئندہ بھی اس نوعیت اینٹلی جنس سازشوں کے گواہ رہینگے۔  مگر ان تمام کوششوں نے  میدان جنگ میں کامیابی دی  اور نہ ہی میڈیا کے میدان میں، کیونکہ ہر بار ان کے دعوے اور پروپیگنڈے قلیل مدت گزرنے کے بعد غلط ثابت ہوئے ہیں۔  افغان عوام اور دنیا نے ان کے بےبنیاد پروپیگنڈوں کا مشاہدہ کیا  اور آزما چکا ہے ۔

ہم امریکہ اور اس کے متحدین کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ 2001ء اور 2012 ء کے دوران افغانستان میں تمہاری ڈیڑلاکھ فوجیں تعینات تھیں اور ہر قسم کی دہشت و  وحشت کو اپنالیا،  کیا امارت اسلامیہ کے کسی رہنما نے کسی ملک میں پناہ لی ؟ کیا اپنی جدوجہد سے پیچھے  ہٹے؟ قابل یاد آوری ہےکہ امارت اسلامیہ کے رہنماء مصائب کی چکی میں پیس چکے ہیں۔ کیا تمہارے جنرلوں نے کئی بار اعتراف نہیں کیا  کہ طالبان کو شکست دینا آسان کام نہیں ہے، ہمیشہ نئی صدا اور حکمت عملی سے سامنے آتے ہیں اور مقابلہ کرتے ہیں ؟ تو ایسی ناکام اینٹلی جنس کوششوں اور بے معنی جنگوں پر اخراجات مت کرو، ناقابل مصرف ہیں۔

اب بھی امریکہ معاشی مسائل کی وجہ سے کوشش کررہی ہے کہ نیٹو اور اقوام متحدہ میں اپنے معمول کے مالیاتی حصہ ادا کرنے سے مختلف بہانوں سے کنارہ کشی کریں۔  یہ سب افغانستان اور دیگر اسلامی ممالک میں تمہاری بے معنی جنگوں کا نتیجہ ہے، جس نے تمہیں اس اندازے تک ناتوان اور بے اعتبار کیا۔

ہر قوم کو اپنی قسمت کے انتخاب کا حق حاصل ہے۔ افغانی بھی خودمختار ملک میں اپنے عقیدے اور مصلحت کے مطابق نظام قائم کرنا چاہتا ہے۔ اس لیے جدوجہد ان کا جائز حق اور ان کے خلاف  ہر نام اور پالیسی سےتمہای جنگ ناجائز اور ناکام عمل ہے۔ تو قبل ازیں کہ سابق سوویت یونین کی قسمت میں مبتلا ہوجاؤ، اب بھی وقت ہے کہ ہوش کے ناخن لو اور استعماری کرتوت سے دستبردار ہوجاؤ۔