رمضان المبارک عبادت، ہمدردی اور نفس سے جہاد کا مہینہ

ایک مرتبہ پھر رحمت اور عبادت کا وہ مہینہ آں پہنچا، جس کی فضیلت میں قرآن کریم کی آیتیں اور نبی کریم ﷺ کی بے شمار حدیثیں گواہی دیتی ہے۔ وہ مہینہ جو اللہ تعالی کی رحمتوں کے نزول اور بندوں کی مغفرت اور اللہ تعالی کی عذاب سے نجات کا خصوصی موقع سمجھا جاتا […]

ایک مرتبہ پھر رحمت اور عبادت کا وہ مہینہ آں پہنچا، جس کی فضیلت میں قرآن کریم کی آیتیں اور نبی کریم ﷺ کی بے شمار حدیثیں گواہی دیتی ہے۔ وہ مہینہ جو اللہ تعالی کی رحمتوں کے نزول اور بندوں کی مغفرت اور اللہ تعالی کی عذاب سے نجات کا خصوصی موقع سمجھا جاتا ہے۔

یہ کہ رمضان المبارک عبادت کا مہینہ ہے، جس میں نوافل عبادات فرضی عبادات کا درجہ رکھتی ہے، فرائض ستر گنا ثواب کے حامل ہیں۔تو ہم تمام مسلمانوں کو  اس مہینے میں زندگی کی عظیم ذمہ داری اور انسانی خلقت کے مقصد ( اللہ تعالی کی عبادت) پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ اللہ تعالی کے سامنے عاجزانہ قیام اور رکوع اور اس عظیم خالق جل جلالہ کے سامنے سر  زمین پر رکھتے ہیں،  رونے ، فریاد اور حقیقی بندگی اور خضوع کی مثال سے انسانیت کے اصلی مفہوم اور مصداق ( بندگی ) کو تازہ کریں۔ اپنے دلوں کو باطل معبودوں اور معاصر طواغیت کی عشق ، محبت اور رعب سے پاک کریں  اور دلوں میں صرف قادر اور متعال رب جل جلالہ کی محبت اور خوف کو جگہ دیں۔

یہ کہ رمضان ہمدردی کا مہینہ ہے اور اس مہینے میں امیر لوگ مفلس اور بھوکے افراد کی حالت سے آگاہ ہوتے ہیں۔ انہیں صرف ترحم اور ہمدردی کا احساس نہیں کرنا چاہیے، بلکہ عملی طور پر اسے انجام دیں۔ افغان مسلمان عوام دنیا کے ایک غریب ترین عوام میں سے ہیں۔گذشتہ سترہ سالوں سےکئی پہلوؤں سے  امریکی جارحیت اور آزاد بازار کے زیر عنوان عوام کی معاشی استحصال نے معاشرے میں طبقاتی اختلاف کو  پروان چڑھا رکھا ہے، متوسط  طبقے کو ختم کردیا اور معاشرے کو ثروت مند اقلیت اور مفلس اکثریت میں تقسیم کردی۔ ایک ماہ قبل سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ افغانستان میں 54٪ عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہی ہے۔ اس حالت کو دیکھتے ہوئے ہر ثروت مند اہل وطن کی ایمانی ذمہ داری ہے کہ ماہ رمضان المبارک میں غرباء اور مفلس خاندان کی احوال پرسی کریں۔ ان کیساتھ اشیاءخوردونوش، زندگی کی ابتدائی مواد ، بیماروں کے علاج اور دیگر شعبوں میں تعاون کریں۔

جیسا کہ روزہ کا فلسفہ نفس کو قابو کرنا اور خواہشات، شہوات اور نفسانی سرکشی سے اپنے آپ کو بچا ناہے۔ تو کھانے، پینے کی طرح زندگی کے تمام شعبوں میں نفس کو مہارنے پر متوجہ رہے۔ بدنظری، سننے اور نا جائز باتوں سے خود کو بچائے۔ اپنے عمل کے کنٹرول اور اصلاح کیساتھ ساتھ اپنا ردعمل اور دیگر کے خلاف رویہ بھی ان  معیاروں کے مطابق ہونا چاہیے،جسے رسول اللہ ﷺ نے سکھلایا ہے۔ اگر ایسے اعمال کیے، تو پھر اس عظیم مہینے کی قدردانی ہم نے کی ہے اور اس کے حق کو ادا کردیا ہے۔