“رمضان” کا پہلا ہفتہ اورعظیم فتوحات کی پیش گوئی

ہر نظام کی بقاء کے لیے ایک قوی تشہیری پلیٹ فارم  اور دفاعی قوت کی ضرورت ہوتی ہے، جو نظام کی بقاء کے لیے سیاسی جدوجہد کرتا ہے  اور دفاعی طاقت نظام کی حمایت اور حفاظت کرتا ہے، لیکن جب کوئی نظام عوام کی مرضی، مطالبے اور ذہیت کے خلاف طاقت کی بل بوتے پر […]

ہر نظام کی بقاء کے لیے ایک قوی تشہیری پلیٹ فارم  اور دفاعی قوت کی ضرورت ہوتی ہے، جو نظام کی بقاء کے لیے سیاسی جدوجہد کرتا ہے  اور دفاعی طاقت نظام کی حمایت اور حفاظت کرتا ہے، لیکن جب کوئی نظام عوام کی مرضی، مطالبے اور ذہیت کے خلاف طاقت کی بل بوتے پر لاگو کیا جاتا ہے، اس صورت میں نظام کی بقاء کو تیسرے شرط کی ضرورت ہوتی ہے،وہ “لڑاؤ اور حکومت کرو” استعماری فریب اور دھوکہ ہے ، یعنی عوام کو باہمی تنازعات میں الجھا کر انہیں تقسیم کرو  اور پھر ان  پر حکمرانی کیا کرو۔

درج بالا کلیہ کی بنیاد پر استعمار نے بھی افغانستان میں اپنی مغربی کرپٹ نظام کی بقاء  کی خاطر ولسی جرگہ اور مشران جرگہ کے نام سے تشہیری پلیٹ فارم اور قومی فوجی، پولیس اور اربکی کے نام سے دفاعی قوت تاسیس کی۔عوام کو تقسیم اور اختلافات  لانے کی غرض سے کابل دوہری انتظامیہ تشکیل دی، تاکہ عوام کی نظریں اور فکریں صوری اور شکلی اختیارات کی کشمکش میں استعمار کی خفیہ اور آشکار سازشوں سے کسی اور جانب متوجہ ہوجائیں۔

استعماری افوج اپنی قوی سازشوں کے ذریعے ہماری مقدس سرزمین پر قبضہ کیساتھ افغانستان کے مقدس نظریات اور صحیح افکار کو بھی روندھنا چاہتا ، ان کا عظیم مقصد یہ تھاکہ افغان غیور عوام کی نظریے کو بدل دیں۔ان کے شرعی نظام، اسلامی اخلاق اور خاص ثقافتی اور ملی روایات کو تباہ کردیں اور ان کے بدلے مغربی وضعی کرپٹ اور منحوس نظام اور بداخلاقی کا ترویج کریں، لیکن استعمار کو عوام کے شدید ردعمل کا سامنا ہوا۔یہی وجہ ہے کہ استعمار کو کسی قسم کی کامیابی نہیں ملی۔ ملک اور اہل وطن کو تحفظ  دے سکا اور نہ ہی کسی معاشی ترقی کا کوئی سراغ مل سکا اور نہ ہی عوام کے مستقبل کے لیے کوئی منصوبہ موجود ہے۔

امارت اسلامیہ کے بہادر مجاہدین نے “رمضان المبارک” 1436ھ کے پانچ دنوں کے دوران “عزم” جہادی آپریشن کے سلسلے میں استعمار کے تمام اسٹریٹیجز اور سازشوں کو سبوتاژ کردیے۔ملک بھر میں مغربی نظام کے محافظ فورسز نیشنل آرمی، قومی پولیس اور مقامی جنگجوؤں پر  شب خون مارے اور زیادہ تر علاقوں سے دشمن کو اللہ تعالی کی نصرت سے مار بھگایا، اس سلسلے میں ہم صوبہ قندوز کے چاردرہ اور دشت آرچی اضلاع کے مراکز اور صوبہ ہلمند کے کجہ کی اور موسی قلعہ اضلاع میں وسیع علاقوں کا مشت نمونہ خروار کے طور پر تذکرہ کرسکتےہیں۔

“رمضان” کے ابتدائی ہفتہ میں “عزم” جہادی آپریشن نے افغانوں کی امیدوں کو تازہ کیا اور اپنے ساتھ اہم کامیابی اور عظیم فتوحات کی خوشخبری لائی۔ مجاہدین نے اللہ تعالی کی نصرت سے ملک کے طول و عرض میں وسیع علاقے فتح کیے اور امارت اسلامیہ کے کلمہ طیبہ سے مزین سفید پرچم کو وہاں لہرادیا۔ مجاہدین جن کے حوصلے ابتداء ہی سے بلند تھے، “رمضان” کی برکت سے ان کے جذبات ہمت کے بلندترین چوٹی تک جاپہنچے ۔ استعمار اور ان کے ایجنٹوں کو گھبراہٹ میں مبتلا کیا، اسی لیے کرپشن کی وجہ سے ان کا چودہ سالہ تگ ودو تباہی کی دہانے پر ہے  اور وہ کرپٹ نظام اور دوہری حکومت جسے استعمار عظیم کامیابی سمجھتی ہے، وہ زوال کی حالت میں ہے۔