شہری نقصانات کی روک تھام امارت اسلامیہ کے  مقاصد میں سے ہیں

  قارئین کرام کو معلوم ہے کہ  شہری نقصانات سے متعلق یوناما کی رپورٹ رواں ماہ کی 6 تاریخ کو  شائع ہوئی، جو امارت اسلامیہ کے شہری نقصانات کے ادارے کی جانب سے نشر ہونے والی رپورٹ سے بہت متصادم ہے۔ یہ نقطہ قابل غور ہے کہ دونوں رپورٹوں میں اتنا فرق کیوں رونما ہوا […]

 

قارئین کرام کو معلوم ہے کہ  شہری نقصانات سے متعلق یوناما کی رپورٹ رواں ماہ کی 6 تاریخ کو  شائع ہوئی، جو امارت اسلامیہ کے شہری نقصانات کے ادارے کی جانب سے نشر ہونے والی رپورٹ سے بہت متصادم ہے۔ یہ نقطہ قابل غور ہے کہ دونوں رپورٹوں میں اتنا فرق کیوں رونما ہوا ہے، ایسے حالت میں کہ جانبین ایسے واقعات کے متعلق معلومات اکھٹی کرتی ہے؟ لیکن کچھ دقت کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ جانبین  کا تحقیقی طریقہ اور تعریف علیحدہ ہے۔ امارت اسلامیہ کے محقیقن حادثے کی جگہ پہنچتے ہیں، عینی شاہدین اور حادثہ میں نشانہ بننے   والے افراد سے ملاقات اور براہ راست معلومات حاصل کرتے ہیں،لیکن اقوام متحدہ کا ارادہ غیروں کے معلومات پر تکیہ کرتی ہے۔ دوسری اور تیسری ذرائع سے اس کی تصدیق کرتی ہے۔ اسی وجہ سے کافی ایسے حادثات جن کا امارت اسلامیہ کے مجاہدین سے  کوئی تعلق نہیں ہے، انہیں بھی امارت اسلامیہ کی جانب منسوب کرتی ہے۔

شہری نقصانات کا روک تھام امارت اسلامیہ کی شرعی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالی سورۃ فتح میں فرماتے ہیں کہ

(وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ) . الفتح ۲۹

ترجمہ : اور وہ جو ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں کے مقابلے میں تو سخت ہیں اور آپس میں رحم دل اے دیکھنے والے تو ان کو دیکھتا  ہے کہ اللہ کے آگے جھکے ہوئے سربسجود ہیں اور ان کا فضل اور اس کی خوشنودی طلب کررہے ہیں۔

اسی وجہ سے یہ ذمہ داری امارت اسلامیہ کے حکمت عملی کے اہم جزو  کو تشکیل دیتی ہے۔

قابل یاد آوری ہے کہ استعماری غاصبوں کی طرح امارت اسلامیہ بیرونی قوت نہیں ہے۔ اپناملک اور اپنی عوام ہے۔ امارت اسلامیہ کی صفوف میں جارحیت کے خلاف انہی عوام کے فرزند اکھٹے ہوئے ہیں اور جارحیت کے خاتمے کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔ کیسا ممکن ہے کہ وہ اپنی ہی عوام کو نشانہ بنائیں اور یا انہیں نقصان پہنچائیں؟ یہ قابل یقین ہے کہ باہر سے آئے ہوئے غاصب جنہوں نے ہمارے سب کچھ کو ہتھیالیے ہیں، ہماری عوام، درخت، جڑی بوٹیاں وغیرہ انہیں دشمن معلوم ہورہے ہیں، ان کی جانب سے شہری نقصانات تقریبا نہ ہونے کے برابر ہو اور صرف امارت اسلامیہ کے مجاہدین سویلین نقصانات کی کثرت میں ملوث ہو؟

گزستہ ڈیڑھ عشرے میں ایسے سینکڑوں حادثات ہیں، جن میں استعماری افواج اور ان کے  داخلی حامیوں نے خواتین،  بچوں اور بوڑھوں کو دہشت گردی کے نام سے شہید کیے۔ گاؤں اور باغات کو ملیامیٹ کیے۔  تازہ ترین  قندوز کے بزقندہاری اور ہلمند کے سنگین کے سانحات ہیں،جن سےمعمول کی طرح ان کے انسان دوستی کے جھوٹے دعوؤں کو ثابت ہوئے ہیں۔ بدقسمتی سے ان کے داخلی حامی بھی غاصبوں کے استعماری منصوبوں  کے لیے ایندھن کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں، غلط نقاط کی نشاندہی دیتے ہیں اور اجنبی اہداف کے لیے اپنی عوام کو قربان کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ ایک بین الاقوامی تنظیم ہے۔ اپنی وقار اور غیرجانبداری کو ہر حالت میں مدنظر رکھے۔ ایک سیاسی حربے کے طور پر شہری نقصانات سے کام نہ لیا جائے، کیونکہ یک جانبہ رپورٹ بذات خود ان کے ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔

قابل یاد آوری ہےکہ امارت اسلامیہ نے شہری نقصانات کے روک تھام کے مد میں یوناما کے انسانی حقوق کے شعبہ سے تعاون کی اور کررہی ہے۔اسے اپنی عوام اور پالیسی کے مطابق عمل سمجھتی ہے۔ لیکن انہیں بھی ہمارے تجاویز اور زمینی حقائق کو دیکھ کر تسلیم کرنا چاہیے ،تاکہ اس اہم مسئلے کے بنیادی حل تک پہنچ پائیں۔