کرائے کے قاتل افغان مجاہد عوام کی خودمختاری نہیں روک سکتی

  حالیہ دنوں میں ذرائع ابلاغ میں رپورٹیں شائع ہوئیں کہ امریکہ میں بعض بدنام زمانہ کمپنیوں ( بلیک واٹر وغیرہ ) ٹرمپ انتظامیہ کی حوصلہ افزائی کررہی ہے کہ افغان جنگ کو مکمل طور پر نجی کی جائے۔ وہ ایک معاہدے کی رو سے پینٹاگون سے اجازت لینا چاہتی ہے کہ جنگ کو آگے […]

 

حالیہ دنوں میں ذرائع ابلاغ میں رپورٹیں شائع ہوئیں کہ امریکہ میں بعض بدنام زمانہ کمپنیوں ( بلیک واٹر وغیرہ ) ٹرمپ انتظامیہ کی حوصلہ افزائی کررہی ہے کہ افغان جنگ کو مکمل طور پر نجی کی جائے۔ وہ ایک معاہدے کی رو سے پینٹاگون سے اجازت لینا چاہتی ہے کہ جنگ کو آگے بڑھانے کی خاطر افغانستان کو کرائے کے قاتل بھجوادے۔ کابل انتظامیہ کا سربراہ بھی اس عمل میں ان کیساتھ برابر کے شریک ہے۔ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو توقع دی ہےکہ افغانستان سے  روگردانی نہ کریں، کیونکہ افغانستان میں وسیع قدرتی وسائل اور معدنی ذخائر موجود ہیں،انہیں نکلوانے سے امریکہ نہ صرف اپنی اخراجات کو  پوری کریگی،  بلکہ امریکی سرمایہ کار  امیرترین ہونگے۔

اس سے قبل بھی افغانستان میں امریکہ کے سویلین اور فوجی ٹھیکیدار ہوا کرتے۔جن کی تعداد 2012ء میں ایک لاکھ دس ہزار سے زیادہ تھی۔ اب بھی پچیس ہزار ٹھیکیدار موجود ہیں، لیکن کسی صورت میں بھی ان سے کامیابی حاصل نہ کرسکی۔ اس تجربے کو یاد رکھنا چاہیے ۔ اگر امریکہ سوچتی ہے کہ افغان عوام پر ظلم اور عوام کے درمیان دہشت پھیلانے سے انہیں میدان جنگ میں کامیابی نصیب ہوگی اور یا  ہارنے والی جنگ کرائے کے قاتلوں سے جیتے جائیگی، تو یہ عظیم غلطی ہوگی۔

افغانستان میں استعمار کی حالت اس ڈوبنے والے شحض کی طرح ہے، جو نجات کی خاطر  ہر جھاڑی کا سہارا لینے کی کوشش کرتی ہے ، جو بے فائدہ ہوتا ہے۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ کابل انتظامیہ اپنی بقاء عوامی حمایت کے بجائے  استعمار کے رحم و کرم میں دیکھ ررہی ہے، اپنی عوام کو قتل اور استعمار کو دعوت دے رہی ہے، جس سے ملکی خودمختاری اور سرمایہ کے تراشنے کو دوام بخشے۔

سب ہی جانتے ہیں کہ افغانستان میں دہشت گردی کا نعرہ ایک بہانہ ہے۔ امریکہ افغانستان کو اپنی کالونی بسا اور اس کے  قدررتی وسائل کو لوٹ کر خطے کے ممالک کے خلاف وطن عزیز سے فوجی چھاؤنی کے طور پر فائدہ اٹھاتے ہیں۔

ہم امریکہ کو بتانا چاہتے کہ کبھی بھی ظلم، بےانصافی اور بلیک واٹر وغیرہ نجی کمپنیوں کے کرائے کے قاتلوں سے افغان جنگ نہیں جیت سکوگے، صرف جنگ کو  طول دوگے،جس میں انہیں بھی جان و مال کا نقصان پہنچےگا۔ تمہیں سمجھناچاہیے کہ افغانستان  لاوارث  نہیں ہے۔یہاں ملکی، اسلامی عقائد اور  خودمختاری کی راہ کے سپوت موجود ہیں۔ اللہ عزوجل کی نصرت سے کبھی بھی اس مایہ ناز سرزمین میں استعماری چوہدراہٹ مستحکم ہونے نہیں دینگے۔ ان شاءاللہ

ہم افغان مسلمان عوام کو بھی بتاتے ہیں کہ ملک میں اسلامی نظام کا قیام اور خودمختاری اجتماعی ہدف ہے۔اس پرافتخار راہ میں امارت اسلامیہ کی جہادی جدوجہد  کو مزید کندھا دے۔ دشمن حواس باختہ ہوچکا ہے  اور اس کے تمام منصوبے ناکام ہوچکے ہیں۔  ہماری اجتماعی کوششیں آزادی کی منزل کو  قریب تر اور یقینی کریگی۔ ان شاءاللہ