دشمن کی ناکام اینٹلی جنس چالیں

حالیہ دنوں میں کابل اینٹلی جنس سروس ایجنسی کی جانب سے ایک بار پھر چند جعلی تحریرنامے چھپوانے،  کئی صوبوں کے مختلف علاقوں میں مجاہدین کے نام سے پھیلانے، شخصیت کشی کی سعی  کرنے اور اس کیساتھ غاصبوں کی طرف سے فوجیوں  کی تعداد میں اضافہ وہ اقدامات ہیں، جو ماضی میں دہرائے اور ناکام […]

حالیہ دنوں میں کابل اینٹلی جنس سروس ایجنسی کی جانب سے ایک بار پھر چند جعلی تحریرنامے چھپوانے،  کئی صوبوں کے مختلف علاقوں میں مجاہدین کے نام سے پھیلانے، شخصیت کشی کی سعی  کرنے اور اس کیساتھ غاصبوں کی طرف سے فوجیوں  کی تعداد میں اضافہ وہ اقدامات ہیں، جو ماضی میں دہرائے اور ناکام ہوچکے ہیں۔ اس طرح مایوس کن کوششیں اور اینٹلی جنس سازشیں عوام سے ابھرنے والی اسلامی مزاحمت  کو کمزور نہیں کرسکتی،جو حالات کی مختلف کٹھن مراحل سے گزر کر  تربیت یافتہ  اور پختہ ہوئی ہوں۔اگر ایسا ہوتا،  تو آج وطن عزیز میں 41 اضلاع مجاہدین کے قبضے میں نہیں ہوتے،یہی زمینی حقائق ہیں ۔ ہمیں یقین ہے  اور یہ لازمی نہیں ہے کہ ظاہری اسباب معرکہ جیتنے کا نتیجہ  فیصلہ کن ہوں۔حق و باطل کے درمیان معرکے تاریخ بتاتی ہے، الہی سنت یہ ہے کہ ہمیشہ چھوٹے گروہوں نے بڑے لشکروں کو شکست دی ہے۔

قَالَ الَذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلاقُوا اللَّهِ كَم مِّن فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإذْنِ اللَّهِ واللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ) . البقرة ۲۴۹

ترجمہ : جو لوگ یقین رکھتے تھے کہ ان کو اللہ کے روبرو حاضر ہونا ہے وہ کہنے لگے کہ بسا اوقات تھوڑی سی جماعت نے  اللہ کے حکم سے بڑی حماعت پر فتح حاصل کی ہے  اور اللہ ثابت قدم رہنے والوں کے ساتھ ہے۔

گزشتہ ڈیڑھ عشرہ استعمار کے لیے کافی وقت تھا، کہ اپنی غلطیوں کے متعلق سوچتا اور انہیں دہرانے اور اصلاح  کرنے کی کوشش نہ کرتا، مگر تاحال دشمن اپنی ناکام اینٹلی جنس کوششوں سے دستبردار نہیں ہوا، کبھی ایک قسم اور کبھی دوسرے قسم جھوٹ اور افواہات پھیلاتے ہیں، حتی پلوں کو تباہ ، اسکولوں کو  نذرآتش ، نہتے عوام کو شہید کررہےہیں وغیرہ…. تاکہ اس امید سے کچھ حاصل کرسکے، لیکن استعمار کو یہ معلوم نہیں ہے،  کہ عالمی سلطنتوں کے اس قبرستان میں ماضی کے تمام غاصبوں اور ان کے کٹھ پتلیوں  نے ایسی ہی ناکام کوششیں اور کافی جدوجہد کی، لیکن آخر کار یہاں بوسیدہ اور سرنگوں ہوئے۔

وطن عزیز میں حالیہ بیرونی جارحیت کے خلاف موجودہ اسلامی مزاحمت عوام ہی سے ابھری ہے اور امارت اسلامیہ  عوام کے حقیقی نمائندے کے طور پر اس کی قیادت کررہی ہے۔ اگر استعمار اور اس کے داخلی اور بیرونی حامی اس مقدس کاروان اورسرفروشی کو کوئی بھی  منفی نام دیں، عوام اسے تسلیم نہیں کرتا، کیونکہ عوام  ہر کسی سے  انہیں خوب  جانتے ہیں۔ اسی طرح اگر صرف جھوٹ اور منفی پروپیگنڈے سے کامیابی حاصل ہوتی، تو گزشتہ ڈیڑھ عشرے کے دوران استعمار اور اس   کے حامی حاصل کر لیتی۔ مگر  وقت گزرنے کیساتھ ساتھ افغان مسلمان عوام اور حتی دنیا کی قوموں کو ان کے پرفریب نعرے اور خالی تقریریں معلوم ہوئی ہیں۔

اسی وجہ سے استعماری ممالک کے حکمرانوں کو بتانا چاہتے ہیں، کہ وطن عزیز میں اپنے استعماری اور اینٹلی جنس چالوں کو ختم کردیں۔ تنازعہ کا ایک مناسب حل پیش کریں، حریت پسند افغانوں کی خودمختاری کے جائز حق کو جنتا جلد  تسلیم کرلو،  اتنا ہی تمہارے، خطے اور ملک میں امن اور استحکام  کی بھلائی ہے۔